کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 185
ہر قسم کی غلاظت اور ناپاکی سے پاک ہو اور ظاہری عمل بھی کتاب و سنت کے مطابق ہو، باطنی طہارت یہ ہے کہ اس کا اعتقاد اس کا قلب و جگر، اس کی فکر شرک و بدعت اور ہر قسم کے باطل افکار وخیالات سے پاک ہو۔ توحید خالص کو اچھی طرح سمجھتا بھی ہو اور اس پر پختہ ایمان و یقین بھی ہو۔ اس کے سارے اعمال کتاب و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہوں نہ افراط ہو نہ تفریط ہو ہر طرح کے غلو سے پاک ہو۔ نماز پنجگانہ پابندی وقت کے ساتھ ساتھ سنت کے مطابق ادا کرتا ہو۔ یہ تزکیہ اور تصفیہ کا بہترین طریقہ ہے۔ لیکن لوگوں نے اس واضح اور پاکیزہ تعلیمات کو چھوڑ کر صوفیانہ طریقے کو اپنالیا ہے جبکہ صوفیوں کے نزدیک روحانی اور قلبی پاکیزگی کے لیے ان کا اپنا خودساختہ طریقہ ہے۔ جو کتاب و سنت کے سراسر خلاف ہے۔ مشائخ تصوف نے طہارت و پاکیزگی کا خود ساختہ طریقہ ایجاد کیا اور لوگوں سے کہہ دیا کہ یہ طریقہ قربت الٰہی کا بہترین طریقہ ہے۔ لیکن معلوم ہونا چاہیے کہ تصوف کا پہلا درجہ ابتداع ہے اور بدعی اعمال و اذکار ہیں اور اس کا آخری درجہ زندقہ ہے۔ انسان جب سب سے پہلے تصوف میں داخل ہوتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے کوئی عمل انجام دے اور یہی بدعی عمل اس کو اہل سنت سے جدا کرے گا نیز یہی بدعی عمل اس کے اور اہل سنت کے درمیان تفریق کرے گا۔ واضح رہے کہ اہل سنت کتاب و سنت کی واضح تعلیمات پر قائم ہیں سلف صالحین کے راستے کو لازم پکڑتے ہیں جبکہ صوفی انہی چیزوں سے اختلاف کرتا ہے اور اپنے آپ کو اہل سنت ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہے۔ ٹھیک ہے اگر آپ اہل سنت ہیں تو اپنے لیے خلاف شرع طریقہ مخصوص کیوں کرتے ہیں؟ کیوں ایسے اوراد و اذکار کو اختیار کرکے انھیں لازم پکڑتے ہیں جو شریعت کے خلاف ہیں۔ آپ کیوں مخصوص طریقہ اور مخصوص ذکر لازم پکڑے ہوئے ہیں؟ کیوں مسلمانوں کے اندر تفرقہ ڈالتے ہیں؟ کوئی شاذلی ہے، کوئی رفاعی ہے، کوئی قادری اور چشتی ہے یہ سب کہاں سے آگئے؟ درحقیقت یہی طریقے اور یہی اعمال اللہ کے دین میں نئی نئی ایجادات ہیں اور یہی بدعت شریعت کے خلاف اعمال ہیں گویا کہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کو کافی نہیں سمجھتے ہیں، اور نہ ہی سلف صالحین کے فہم، ان