کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 183
خسارے اور گمراہی کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقل سلیم اور فہم صحیح عطا کرے۔ آمین
جھوٹے الزامات سے بری:
سلفی حضرات کا موقف یہی ہے کہ شرعی احکام کتاب و سنت سے لیا جائے۔ کتاب و سنت میں غور و فکر کرکے دینی فہم حاصل کی جائے۔ یہی موقف صحیح اور معتدل ہے۔ اس میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔ اس کے باوجود مخالفین سلفیوں کی مخالفت کرتے رہتے ہیں ان پر طرح طرح کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ سلفی حضرات ائمہ اربعہ کو پسند نہیں کرتے، ان کو برا بھلا کہتے ہیں، ان پر طعن و تشنیع کرتے ہیں جبکہ یہ لوگ محض عداوت و دشمنی میں ایسی باتیں کہتے ہیں۔ ان الزامات کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کا احترام اور ان کی قدر و منزلت سب سے زیادہ سلفی حضرات ہی کرتے ہیں۔ یہ لوگ ان کو ان کا صحیح اور جائز مقام دیتے ہیں۔ ان کی کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں۔ ان کی جو باتیں قرآن و حدیث کے موافق ہوتی ہیں ان کو لے لیتے ہیں اور جو باتیں مخالف ہوتی ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہیں۔ سلفی حضرات ان کے الزامات و اتہامات سے بالکل بری ہیں… بعض لوگوں نے تقلید کے وجوب پر بڑی بڑی کتابیں سیاہ کر ڈالی ہیں تاکہ ان کتابوں کے ذریعہ لوگوں کو یہ تاثر دیں کہ سلفی لوگ تقلید کا انکار کرتے ہیں حالانکہ یہ سراسر غلط ہے بلکہ یہ لوگ تو جاہل کے لیے تقلید کو ثابت کرتے ہیں۔[1]
تربیت، تزکیہ اور صفائی قلب:[2]
تیسرا مسئلہ: روحاني اور قلبي پاکیزگي:… ایک مسلمان کے لیے ظاہری
[1] ۔صحیح بات یہ ہے کہ جاہل کے لیے بھی تقلید جائز نہیں ہے بلکہ وہ کتاب و سنت کے عالم سے مسئلہ دریافت کرکے اس پر عمل کرے گا۔ اس کا نام تقلید نہیں ہے بلکہ یہی اتباع ہے۔ تقلید تو بغیر دلیل کے کسی کی بات ماننے کا نام ہے اور یہ جائز نہیں اور یہی بات مقلدین کے یہاں ہے جب ان سے دلیل مانگو تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ (فافہم) از مترجم
[2] ۔سلفی حضرات تربیت، تزکیہ اور صفائی قلب کا وہ مفہوم لیتے ہیں جو سلف صالحین کے یہاں معروف و مشہور تھا جبکہ اہل تصوف کے یہاں اس کا مفہوم بالکل مختلف ہے۔ اہل تصوف کے یہاں تزکیہ اور صفاتی قلب کا وہ مفہوم ہے جس کو اہل طریقت اور اہل ذوق نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق ایجاد کرلیا ہے اور جو مفہوم ان کو ان کے مشائخ /