کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 179
یہ کھلی ہوئی گمراہی اور حق سے انحراف ہے۔[1]
توحید کی دوسری قسموں کی طرح اس قسم یعنی توحید اسماء و صفات سے اکثر مسلمان ناواقف ہیں۔ اسی وجہ سے اس کی مخالفت کرتے رہتے ہیں جبکہ یہ بات متعین ہے کہ توحید ہی اسلام اور کفر کے درمیان قول فیصل ہے۔ کوئی انسان کتنا ہی زیادہ عابد و زاہد ہو۔ بکثرت نوافل ادا کرنے والا ہو۔ مختلف طریقوں سے اللہ کی قربت حاصل کرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو، ان تمام اچھائیوں کے باوجود اگر اس نے عمر میں ایک مرتبہ بھی شرک کا ارتکاب کیا۔ غیر اللہ سے مدد طلب کیا۔ یا اللہ کی صفت کے مانند مخلوق کی صفت بیان کی تو اس کا سارا عمل باطل ہوگیا۔ اگر اس نے صدق دل سے توبہ نہیں کیا تو وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں داخل ہوگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبِطَنَّ عَمَلُکَ}
’’اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے سارے اعمال برباد ہوجائیں گے۔‘‘
توحید کی اہمیت اور شرک کے ہولناک خطرات:
درحقیقت توحید کا مسئلہ انتہائی اہم اور نازک ہے اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ سلفی حضرات سب سے زیادہ اسی کا اہتمام کرتے ہیں۔ رہے باقی علماء و مشائخ تو یہ لوگ مشرکانہ اعمال میں دندناتے پھرتے ہیں یہی نہیں بلکہ اس کے بارے میں سلفی حضرات سے شدید اختلافات بھی رکھتے ہیں، جنگ و جدل کی راہ اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ اصل مسئلہ نیت کا ہے اور ہماری نیت ٹھیک ہے جبکہ یہ لوگ اپنے اس مشرکانہ اعمال سے اللہ کی رضا چاہتے ہیں جو کہ سراسر غلط اور باطل ہے۔ کسی کی نیت کتنی ہی صالح اور اچھی کیوں نہ ہو اگر اس کا عمل صحیح نہیں ہے تو اس کی نیت اس کو کچھ نفع نہیں
[1] ۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’القول السدید‘‘ ص:68 میں کہا ہے کہ صالحین کے معاملہ میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں: (1) اہل جفا: یہ صالحین کو ان کا جائز مقام نہیں دیتے ہیں۔ (2) اہل غلو: یہ ان کو حد سے زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔ (3) اہل حق: یہ لوگ ان کو جائز اور صحیح مقام دیتے ہیں۔