کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 172
’’اور اگر تم ان سے سوال کرو کہ آسمانوں اور زمینوں کا خالق کون ہے، سورج اور چاند کو کس نے مسخر کیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ۔‘‘
مگر اس کے باوجود وہ لوگ اپنے اور رب کے درمیان واسطہ اور سفارشی بنائے ہوئے تھے۔ یہی ان کی گمراہی اور شرک کا سبب بنا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہُمْ وَ لَا یَنْفَعُہُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ} (یونس:18)
’’وہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان دے سکتی ہے اور نہ نفع اور وہ لوگ کہتے ہیں یہ سب اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘
{وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِِلَی اللّٰہِ زُلْفَی} (الزمر:3)
’’اور جنہوں نے اس کو چھوڑ کر دوسروں کو ولی بنا لیا ہے (وہ لوگ کہتے ہیں کہ) ہم نہیں عبادت کرتے ہیں مگر اس لیے تاکہ یہ لوگ ہم کو اللہ کے قریب کردیں۔‘‘
جاھلی اشعار میں بھی بکثرت لفظ ’’الہ‘‘ اور لفظ ’’خالق‘‘ ملتا ہے اس کی تعظیم کرتے اور قسمیں کھاتے ہیں۔ غرضیکہ ان کا یہی اعتقاد تھا کہ یہ معبود ان باطل ان کے سفارشی اور واسطہ ہیں۔ انہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں قبول کرتا ہے ان کی فریاد رسی کرتا ہے۔
ان حالات میں سلفی دعوت لوگوں کے درمیان صحیح توحید پیش کرتی ہے، وہ توحید جو انسان اور اس کے رب کے درمیان بغیر کسی واسطہ اور سفارش کے تعلق پیدا کرتی ہے۔ لوگوں کو اسی توحید کی ضرورت ہے۔
توحید کی اقسام:
شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور دوسرے محقق علماء کرام نے توحید کی تین قسمیں بیان کی ہیں: