کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 164
دوسری قوموں اور امتوں کے عقائد و نظریات، افکار و خیالات، اخلاق و عادات کو قبول کریں، کیوں؟ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو کامل دین بنا کر ان کے پاس بھیجا ہے۔ یہ دین جس طرح کامل ہے اسی طرح انسان کے تمام حوائج و ضروریات کو شامل بھی ہے اور یہ دین قیامت تک کے لیے ہے۔ لہٰذا ایسے مبارک اور پاکیزہ دین کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے انسانی ساختہ دین کی قطعی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ربانی ہدایت کے مقابلے میں کسی دوسری قوم کی ہدایت منظور و مقبول ہے۔ خود اللہ تعالیٰ جو تمام مخلوقات کا خالق و مالک اور مربی ہے، اس نے خبر دی ہے کہ اس نے دین کو مکمل کرکے بھیجا ہے اور اپنی نعمتوں کا اتمام کردیا ہے اور دین کے طور پر اسلام کو اس نے پسند بھی کرلیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} (المائدہ:3) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا ہے اور تمہارے اوپر اپنی نعمت کا اتمام کردیا ہے اور تمہارے لیے اسلام بطور دین میں نے پسند کرلیا ہے۔‘‘ اب اس واضح ارشاد ربانی کے بعد بھی کوئی شخص یہ خیال کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے علاوہ بھی کوئی دوسری شریعت و قانون ہے اور اس کو بھی قبول کیا جاسکتا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت و ہدایت انسانی ضروریات کے لیے کافی نہیں ہے تو یہ خیال و تصور اسلام کے ساتھ کفر کی علامت ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ بہت سے لوگ اس نقطہ کو نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن یہ بہت اہم ہے اس کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور یاد رکھئے کہ یہی سوچ اور خیال انسان کو ہلاکت و بربادی میں ڈال دے گا اور دائمی جہنم میں داخل کردے گا۔ غیر مسلموں کے دنیوی علوم سے استفادہ کی شروط: بہت سے دنیوی علوم ایسے ہیں جن کی ایجاد سے غیر مسلم قومیں کافی ترقی کرچکی ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیاوی علوم و فنون صرف مسلمانوں کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ دوسری قومیں بھی ان میں دلچسپی لے سکتی ہیں اور لی بھی ہوئی ہیں یہ کسی قوم و مذہب کے ساتھ