کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 159
سے اسلامی سانچے میں ڈھال سکتے ہیں اور پھر اپنا کھویا ہوا مقام بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت بھی ان کے اوپر نازل ہوسکتی ہے اور اگر ایسا نہیں کیا تو یقینا دعویٰ بالکل باطل اور غلط ہے۔
میرے پاس حمص سے چند افراد آئے ان میں کچھ مثقف بھی تھے انہیں یہ خبر پہنچی تھی کہ ہم تمام مولویوں کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ سب کے سب قرآن و سنت کی اتباع کریں۔ اسی کے بتائے ہوئے طریقۂ زندگی کو اپنا عملی نمونہ بنائیں۔ اب یہ کیسے ممکن ہے کہ سارے لوگ کتاب و سنت کی اتباع کریں؟ کیونکہ ان میں جاہل اور ان پڑھ بھی ہوں تو وہ کیسے اتباع کرسکتے ہیں؟ میں نے اس سے کہا کہ غیر تعلیم یافتہ طبقہ علماء کرام سے سوال کرے گا جیسا کہ قرآن میں وارد ہے:
{فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ} (النحل:43)
’’اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل علم سے سوال کرو۔‘‘
اسلام پوری امت کو خطاب کرتا ہے جس میں علماء اور غیر علماء دونوں ہوتے ہیں۔ البتہ جو غیر عالم ہے اس کو عالم سے سوال کرکے معلومات حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے لیکن عالم کون ہے اس میں ہم مقلدین سے ضرور اختلاف کرتے ہیں۔ ہم نے کئی بار بتایا ہے کہ عالم اسے کہا جاتا ہے جو قرآن و سنت کا جاننے والا ہو۔ عالم وہ نہیں ہے جو صرف مذہبی کتابوں کا علم رکھتا ہو جس کے علم کا دائرہ صرف فقہی کتابوں تک محدود ہو وہ عالم نہیں ہے۔ اس نے توصرف علماء کے اقوال و آراء کو جانا ہے۔ اسی لیے جب اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ فلاں مسئلہ کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیے؟ تو وہ صراحتاً یہ کہتا ہے کہ مجھے نہیں معلوم۔ وہ خود اعتراف کرتا ہے کہ اس کو کتاب و سنت کا علم نہیں ہے۔ جبکہ علم کتاب و سنت کا علم ہے، جیسا کہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا:
((العلم ماقال اللّٰه وقال رسولہ)) یعنی علم وہ ہے جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو اس موضوع پر ان کا شعر بہت مشہور ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:{فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ} تو اس کا مطلب