کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 155
اب کاتب نے جن باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے ان باتوں کو ان کے قائل کی جانب ضرور لوٹا دیا جائے گا لیکن ان کی نسبت سلفی دعوت کی طرف کرنا صحیح نہیں ہے۔ سلفی دعوت ان امور سے کوسوں دور ہے اور بری ہے۔ واضح رہے کہ سلفی دعوت اسلام کی صحیح تعبیر ہے اور اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو ہر زمانے میں اور ہر مکان و جگہ پر بنی نوع انسان کے تمام مسائل کو شامل ہے بعینہٖ اسی طرح سلفی دعوت مسلمانوں کے کسی خاص گروپ یا جماعت کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت کو اسلام کی دعوت دیتی ہے اور وہی اسلام جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر مبعوث ہوئے تھے اور جس اسلام کو صحابہ کرام نے اپنا کر اللہ کی رضا حاصل کیا تھا، سلفی دعوت اسی اسلام کی دعوت دیتی ہے۔ نیز یہ دعوت انسانیت کے تمام افراد کو دعوت دیتی ہے خواہ وہ فرد تعلیم یافتہ ہو یا غیر تعلیم یافتہ، متعلّم ہو یا غیر متعلّم، مثقف ہو یا غیر مثقف، غرضیکہ ہر فرد کو دعوت دیتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں صرف اور صرف تنہا اللہ کی عبادت کریں گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے یہ دعوت تمام مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ تحزب پسندی اور گروپ بندی کو چھوڑ کر سب کے سب اسی مبارک دعوت میں شامل و شریک ہوجائیں۔ مگر کتنے لوگ ایسے ہیں جو پہلے کسی دوسری جماعت کے ساتھ جڑے ہوئے تھے یا ابھی بھی ہیں وہ اپنے آپ کو سلفی دعوت کی طرف منسوب بھی کرتے ہیں لیکن اپنی دعوت میں واضح طور پر سلفی دعوت کو نہیں بیان کرتے ہیں۔ وہ ابھی بھی کثرت تعداد اور سواد اعظم پر قائم ہیں۔ اسی کو بنیاد بنا کر انھیں کے ذوق و فہم کے مطابق ان کو دعوت دیتے ہیں۔[1] گویا کہ اس قسم کے لوگ ایک طرف سلفی ہیں تو دوسری طرف سلفی کے مخالف بھی۔ ایسے ہی موقع پر کسی کہنے والے نے کہا تھا اور خوب کہا تھا:
[1] ۔ یہی صورتحال آج بہت سی جماعتوں اور گروپوں کی ہے۔ ان کا مقصد کثرت افراد ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ان کا عقیدہ و نظریہ کیا ہے، کوئی اشعری ہے، کوئی ماتریدی ہے، کوئی صوفی ہے، کوئی مرجی وغیرہ وغیرہ۔ اس کے برعکس منہج سلف کا داعی تعدادِ افراد کو نہیں دیکھتا بلکہ اس کے مطمح نظر عقیدہ اور اتباع سنت ہوتا ہے وہ خود ظاہری و باطنی طور پر اسی پر قائم رہتا ہے اور اسی کی عوام کو دعوت بھی دیتا ہے ان کی دعوت کی بنیاد یہی ہے کہ سلف صالحین کے فہم کے مطابق کتاب و سنت کی پیروی کرنا۔