کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 147
ہم پورے یقین کے ساتھ یہ بات کہتے ہیں کہ ائمہ کرام رحمہم اللہ کی قدر و منزلت، ان کا ادب و احترام جتنا سلفی دعوت کرتی ہے اتنا کوئی دوسری دعوت نہیں کرتی ہے۔ اگرچہ کچھ ایسے لوگ ضرور ہیں جو اپنی نسبت سلفی دعوت کی جانب کرتے ہیں لیکن ان کی زبان سے ائمہ کرام کی تجریح میں کچھ کلمات نکل جاتے ہیں جیسا کہ کاتب نے ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ آپ کو یہ بات بھی واضح انداز میں معلوم ہونی چاہیے کہ سلفی دعوت کے مبادیات میں سے یہ بات بھی ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ قرآن و سنت بھی اسی کی تائید کرتی ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِیْ صُحُفِ مُوْسٰی، وَاِِبْرٰہِیْمَ الَّذِیْ وَفَّی، اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرَی،} (النجم:36تا38) ’’کیا انہیں اس بات کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ اور وفادار ابراہیم کے صحیفوں میں تھا کہ کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ان کے ساتھ[1]
[1] بہرحال جس طرح سلف صالحین نے سنت کو سمجھا اور اس پر عمل کیا، انہیں کے فہم کے مطابق سنت کی پیروی ضروری اور واجب ہے اور یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ اجتہاد، اتباع سنت اور ترک تقلید کے نام پر کسی ایسے شاذ قول پر عمل کرنے کی کوشش نہ کرے جس کو سلف نے نہ کہا ہو… حقیقت یہ ہے کہ ائمہ کرام کے اقوال اور ان کے اجتہادات فی نفسہٖ شرعی حجت نہیں ہیں۔ بلکہ یہ شرعی احکام جاننے اور سمجھنے کا ذریعہ اور سبب ہیں۔ رہا عمل تو سلف صالحین کے فہم کے مطابق کتاب و سنت کے نصوص پر ہوگا۔ اسی لیے سلفی دعوت اتباع کتاب و سنت پر زیادہ توجہ دیتی ہے۔ ایسی اتباع جو سلف صالحین کے فہم کے عین مطابق ہو۔ البتہ ایک عام آدمی اور ان پڑھ آدمی جو دین کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا ہے تو ایسا شخص کتاب و سنت کے عالم سے سوال کرے گا اور اس پر عمل کرے گا۔ ہاں اگر وہ شخص کسی خاص مذہب کا متعصب ہے اس مذہب کے علاوہ دوسرے کی بات کو لینا پسند نہیں کرتا ہے اگرچہ دوسرے کی بات کتاب و سنت سے زیادہ قریب ہے بلکہ کتاب و سنت کے عین مطابق بھی ہے تو یہ یقینا جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ جو بات کتاب و سنت سے ثابت ہو اسی پر عمل کرے اور جو بات کتاب و سنت سے ثابت نہ ہو اسے ترک کردے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ} (النحل:43) ’’اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل علم سے سوال کرو۔‘‘