کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 145
کے فہم پر قائم ہے کتاب و سنت کا ایسا فہم جو سلف صالحین کے فہم اور ان کے منہج کے عین مطابق ہو وہ سلف صالحین جو قرون ثلاثہ (تیسری صدی) میں تھے جن کے خیر اور افضل ہونے کی شہادت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان فیض سے دی ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ((خیر الناس قرنی، ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم۔))[1] ’’سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے قریب ہیں۔‘‘ (یہ حدیث صحیح بھی ہے اور متواتر بھی) آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ائمہ اربعہ اور ان کے معاصرین، ان کے پہلے کے لوگ یا ان کے بعد والے، سب کے سب ہمارے نزدیک ائمہ سلف میں سے ہیں، ہم ان کی اقتداء کرتے ہیں اور اپنی اس دعوت میں انہی کے نقش قدم پر چلتے بھی ہیں۔ اس لیے یہ غیر ممکن ہے کہ ایک ایسا شخص جو اپنے مسلک اور مشرب میں سلفی ہے وہ کسی امام پر طعن کرے گا یا ان کی مذمت کرے گا یا یہ کہے گا کہ ان کی کتابوں کو جلا دینا چاہیے اور ان کے استفادہ سے باز رہنا چاہیے۔ اس قسم کی لغو اور بیہودہ باتیں کوئی سلفی ہرگز نہیں کرے گا۔ میں نے اپنی کتاب ’’صفۃ صلاۃ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ کے مقدمہ میں ائمہ اربعہ کے اقوال کو بڑی وضاحت کے ساتھ ذکر کردیا ہے کہ کتاب و سنت کی پیروی ہی میں اس منہج و مسلک کی وضاحت ہے۔ نیز تقلید اور اتباع مذاہب پر جمود کے بارے میں ان کے اقوال و آراء کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے۔ اب دوبارہ یہاں اس کو ذکر کرکے مضمون کو طول دینا نہیں چاہتا۔[2]
[1] ۔ مسند احمد: 1/378، 442، وابن ابی عاصم (1466)، صحیح البخاری:(4/118) و ترمذی (3859) وصحیح مسلم:(1963)۔ [2] ۔ مجھے حیرت ہے کہ کیسے یہ شخص سلفیت کے خلاف یہ دعویٰ کرتا ہے جبکہ تن تنہا یہی وہ جماعت ہے جو اس بات کا حکم دیتی ہے کہ عقیدہ کے باب میں ائمہ سنت سے جو باتیں منقول ہیں ان کی اتباع کرو، اسی طرح اس کی تمام کتابوں میں ائمہ کرام اور سلف صالحین کی اتباع کا ذکر ہے۔ بلکہ یہی اتباع ہی اہل سنت، اہل حدیث، اہل اثر اور صحیح و سالم عقیدہ ہونے کی علامت ہے۔ اس سلسلے میں ان کی یہ عبارت بہت مشہور ہے: إذا رأیت الرجل /