کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 143
شکوک و شبہات کا ازالہ ہم نے گزشتہ درس [1] میں آپ لوگوں کے سامنے موجودہ دور کے ایک کاتب کا ایک جملہ پڑھا تھا۔ اس نے اس جملہ میں سلفی دعوت کے ایک پہلو کا تذکرہ کیا تھا۔ اس نے یہ کہا تھا کہ سلفیوں میں اس جملے کی کتنی تاثیر ہے گزشتہ درس میں جو لوگ حاضر تھے انھیں اچھی طرح اس کا جملہ یاد ہوگا وہ جملہ یہ تھا: ((ولکن ہل استطعتم أن ترکزوا ہذا المفہوم الصحیح فی نقوس المنستبین إلی طریقتہم؟)) ’’کیا تمہارے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ تم ان لوگوں کے دلوں میں اس واضح اور صحیح مفہوم کو بٹھا سکو جو ان کی طرف مائل ہیں۔‘‘ الحمد للہ میں نے گزشتہ درس میں اس جملہ کے متعلق جو کچھ گزارشات آپ کے سامنے پیش کی تھی، میرے خیال میں وہی کافی اور شافی تھیں اب مزید کی ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا اب میں ان شاء اللہ اس کے باقی جملے پر قدرے گفتگو کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس کاتب نے یہ بھی کہا تھا: ((الواقع یؤکد قلیل منہم قد أخذ نفسہ بہذا المنہج، أما الأکثرون فعلی الضد من ذٰلک، لا یرون فی المذاہب إلا عدوًا یجب القضاء علیہ، وقد رأینا وسمعنا من کبارہم من یجاہر بہذا الرأی ومن اوسطہم من یقول لابد أولا من
[1] ۔ یہ کتاب دراصل شیخ البانی رحمہ اللہ کے دروس کا مجموعہ ہے جن کو فضیلتہ الشیخ عمرو سلیم حفظہ اللہ نے افادۂ عام کی خاطر کتابی شکل میں جمع کردیا ہے۔ (از مترجم)