کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 141
کہ وہ مدارس کے مضامین اور مناہج میں قدرے تبدیلی پیدا کریں۔ تاکہ ماحول ایسا پیدا ہوجائے جو سلف صالحین کے یہاں تھا۔ پہلے سلف کے یہاں نہ تو کوئی مذہب تھا اور نہ کوئی طریقہ وہاں صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فرمان تھا۔ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے:
کل خیرٍ فی اتباع من سلف
وکل شرفی ابتداع من خلف
’’ہر قسم کی بھلائی سلف صالحین کی پیروی میں ہے اور ہر برائی بعد والوں کی ایجادات اور بدعتوں میں ہے۔‘‘
لہٰذا اس برے ماحول سے خوش ہونا اور اس بات سے خوش ہونا کہ لوگ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نابلد رہیں جس نے لوگوں کو یہاں تک پہنچا دیا کہ انہیں توحید تک کا علم نہیں ہے یہ دین اسلام میں مطلقاً جائز نہیں ہے۔
منہج میں ایسی تبدیلی ہونی چاہیے کہ وہ منہج اس دور کو واپس لوٹا دے گا جس میں صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھی اس زمانے میں نہ تو کوئی عمری تھا نہ بکری، نہ عثمانی تھا نہ علوی چہ جائے کہ کوئی حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی ہو اور جس دن مسلمان اس حقیقت کی طرف لوٹ آئیں گے کہ اب صرف اللہ اور اس کے رسول کا فرمان چلے گا اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ اس وقت اسلامی سوسائٹی بھی قائم ہوسکتی ہے اور اسلامی حکومت بھی قائم ہوسکتی ہے۔ ان شاء اللہ
اس کے برعکس اگر اسی طرح اپنی غلطی پر چلتے رہے۔ کتاب اللہ اور سنت رسول سے دوری اسی طرح برقرار رہی اور کتاب و سنت کی طرف دعوت دینے والوں پر اسی طرح بہتان باندھتے رہے کہ وہ لوگوں کو کافر اور گمراہ کہتے ہیں تو یاد رکھو کہ اسی طرح ہمیشہ مغلوب اور شکست خوردہ رہو گے۔ تمہارے اوپر یہود و نصاریٰ مسلط ہوتے رہیں گے اور تم کچھ نہیں کرسکو گے جیسا آج ہورہا ہے کہ ہر جگہ مسلمان ذلیل و خوار ہورہا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس نے کتاب و سنت کو ترک کردیا ہے۔ علماء و مشائخ اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کے بجائے