کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 135
بنادیا جائے وہیں عالم مقصد ہوجاتا ہے۔ اب اگر کوئی شخص جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتا ہے تو یہ کفر ہے اور ایسا شخص دین سے ایسے نکل گیا جیسے گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکلتا ہے۔
علماء کی اطاعت
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ مشروط ہے
کیا یہی علماء کرام کی شان ہے کہ ہم انھیں معصوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام تک پہنچا دیں؟ ہرگز نہیں، رسول رسول ہوتا ہے اس کے مقام کو کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ رہے علماء کرام تو یہ امتی ہیں۔ ان سے غلطی کا امکان موجود ہے۔ اسی لیے قرآن مجید نے بے شمار آیات میں رسول کے درمیان اور رسول سے مستفیدین کے درمیان فرق کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ} (النساء:59)
’’تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اولوالامر کی بھی۔‘‘
اس لیے کہ جیسا کہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا کہ ہر حاکم یا ہر عالم کی بات نہیں مانی جاسکتی بلکہ اس عالم یا حاکم کی بات مانی جائے گی جو کتاب و سنت کے مطابق عمل بھی کرتا ہو اور اپنی کتاب و سنت کے مطابق لو گوں کو مسئلے بھی بتاتا ہو، رہے رسول تو ان کی باتوں کو مانتا ہی ہے بغیر اس کے چارہ نہیں کیونکہ اس کے پاس اللہ کی وحی آتی ہے اور وہ رسول اس وحی کے مطابق اللہ کا حکم بیان کرتا ہے اس کے پاس باطل نہیں آسکتی۔ لیکن آج ہماری یہ حالت ہوگئی کہ ہم رسول اور عالم کے درمیان تفریق نہیں کرتے ہیں۔ بلکہ عالم کو نبی کا مقام دے کر اس کی ساری باتوں کو خواہ صحیح ہو یا غلط سب مانتے چلے جاتے ہیں۔ یہی تقلید ہے اور اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ تقلید دین نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان پر یہ واجب اور ضروری ہے کہ وہ اللہ اور اس [1]
[1] ۔علامہ البانی رحمہ اللہ کی یہ بہت دقیق تعبیر ہے اسے غور سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جس نے جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی اس نے گویا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا۔ لیکن جس نے عمداً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت نہیں کی بلکہ سستی کی بناء پر یا یہ جان کر کہ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے اور وہ یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب ہے تو ایسا شخص کافر نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔