کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 133
پر قائم ہیں اور اسی کو دین تصور کئے ہوئے ہیں۔ اب آپ بتائیں کہ کیا ان مسلمانوں کو اس لیے کافر کہا جاسکتا ہے کہ وہ مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کی تقلید کر رہے ہیں، یہ تو بہت بعید ہے ان کو کافر نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ توحید نہیں جانتے ہیں۔ بلکہ تقلیدہی کو دین سمجھتے ہیں حالانکہ یہ دین نہیں ہے۔ اب آپ سوچیں کہ جب ہم ان لوگوں کو کافر نہیں کہہ سکتے جو جہالت کی بناء پر غیر اللہ کو پکارتے ہیں تو ہم مقلد کو کافر کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ تو ہمارے اوپر بہت بڑا بہتان ہے۔
حق کی معرفت ضروری ہے:
درحقیقت ہر مسلمان کے لیے ضروری یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزارے۔ کتاب و سنت میں جو کچھ ثابت ہے اسی کے مطابق عمل کرلے۔ یہ ایک اصولی بات ہے جو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے خواہ وہ عالم ہو یا متعلّم یا ان پڑھ، جیسے عقیدہ توحید ہے اسے ہر مسلمان کو جاننا ضروری ہے۔ خواہ وہ تعلیم یافتہ ہو یا غیر تعلیم یافتہ، اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ہاں فرق اگر ہے تو اسلوب اور طریقے میں ہے : کہ عالم اللہ کے احکام کو کیسے پہنچائے؟ اور اَن پڑھ و جاہل اللہ کے احکام کو کیسے پہچانے؟ یہاں دونوں میں سخت اختلاف ہے۔ اب رہا عالم تو وہ کتاب اللہ اور سنت رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر احکام الٰہی کی معرفت حاصل کرے گا۔ لیکن ایک ان پڑھ اور جاہل جو نہ پڑھنا جانتا ہے نہ ہی لکھنا جانتا ہے وہ اللہ کے احکام کو کیسے پہچانے؟ تو اس کا جواب خود قرآن مجید میں موجود ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ} (النحل:43)
’’یعنی تم لوگ اہل ذکر سے سوال کرو اگر انہیں جان سکتے ہو۔‘‘
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اہل علم سے کسی چیز کے بارے میں سوال کریں گے؟ کیا یہ سوال کریں گے کہ فلاں مسئلہ میں فلاں کی رائے کیا ہے؟ یا یہ سوال کریں گے کہ فلاں مسئلہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم کیا ہے؟ ظاہر بات ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم