کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 13
مقدمہ اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا۔ مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَـلَا مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَـلَا ہَادِیَ لَہُ ، وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ ، وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ۔ {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ} (آل عمران: 102) {یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَ بَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًاo} (النسائ:1) {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاo یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًاo} (الاحزاب: 70۔ 71) یہ انتہائی عظیم نفع بخش اور فائدہ مند رسالہ ہے[1]جو کہ ایک سوال کا جواب ہے جو اس دور کے علماء میں سے ایک عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے دیا ہے اور (امت کو) نفع پہنچایا ہے، اس میں ایک ایسے سوال کا جواب دیا گیا ہے جو اس دین کی غیرت رکھنے والوں، اسے اپنے دل میں بسا لینے والوں اور اپنی فکر کو اس کے مطابق ڈھالنے کی شب وروز کوشش کرنے والوں کی زبان زد عام ہے اور وہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے: سوال:۔ وہ کیا طریقہ کار ہے جو مسلمانوں کو عروج کی جانب لے جائے اور وہ کیا
[1] ۔اس رسالے کی اصل ایک کیسٹ ہے، جسے کتابی صورت میں لکھنے کے بعد مجلۃ السلفیۃ چوتھے ایڈیشن 1419ھـ میں طبع کیا گیا۔