کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 128
فریب میں آکر بہت سے یورپین ان کے پیش کردہ اسلام کو قبول بھی کرلیتے ہیں۔ مگر جب ہم کتاب و سنت پر مشتمل خالص اسلام کے ساتھ ان کے اسلام کا موازنہ کرتے ہیں تو وہ ہمیں مسلمان نہیں لگتے ہیں۔ آپ خود سوچیں کہ جس کا نظریہ اور اعتقاد یہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی نبی بھیجا جائے گا اس پر بھی وحی نازل ہوگی وہ مسلمان کیسے ہوسکتا ہے۔ نیز اس باطل اعتقاد کی بنیاد پر اس پر اسلام کا حکم کیسے لگایا جاسکتا ہے؟ میں قادیانیوں کے بارے میں کلام کو طول نہیں دینا چاہتا کیونکہ ان کے متعلق میں بہت گفتگو کرچکا ہوں۔ مزید اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ یہ نصاریٰ حضرات جو باپ، بیٹا اور روح القدس کہنے کی وجہ سے کافر ہوگئے تھے تو اب بھی یہ لوگ قادیانیوں کی دعوت کی و جہ سے جس اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے مزید کفر میں واقع ہوگئے کیونکہ انہوں نے اسلام کے نام پر قادیانی مذہب کو قبول کیا ہے اور قادیانیوں نے بھی کتاب و سنت اور اجماع امت کے خلاف باتیں بتائی ہیں۔ انہوں نے یہ بتایا کہ ابھی بہت سے انبیاء آنے والے ہیں جبکہ یہ غلط اور باطل عقیدہ ہے۔[1]
[1] ۔یہاں شیخ البانی رحمہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں: نصاریٰ حضرات نے جب قادیانی مذہب کو قبول کرلیا اور اپنے آپ کو قادیانی فکر و خیال کے سانچے میں ڈھال لیا تو ان کا یقین یہی تھا کہ یہی مذہب حقیقی اسلام ہے اور جو شخص اس مذہب میں داخل ہوگیا۔ بحسن و خوبی اس کے اوامر و نواہی کو بجالایا وہ یقینا جنت میں داخل ہوگا۔ لیکن یہ محض ان کا اپنا خیال تھا کیونکہ انھیں صحیح اسلام کی دعوت نہیں پہنچی تھی بلکہ اسلام کے نام پر قادیانی مذہب ان کے پاس پہنچا تھا جو علی الاطلاق باطل ہے۔ بہتر یہ ہے کہ جو شخص اسلام میں داخل ہو وہ بحث و تحقیق کا قدم بڑھاتا رہے اور حقیقت جاننے کی پوری کوشش کرے اسی طرح دعوت و تبلیغ کے میدان میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ نئے مسلمانوں میں وہ صحیح دعوت پیش کریں جو سلف صالحین کے فہم کے مطابق کتاب و سنت پر مشتمل ہو۔ اب یہ لوگ جو اسلام میں داخل ہیں۔ انہیں صحیح اسلام کے بجائے اسلام کے نام پر قادیانی مذہب کی تبلیغ کی گئی اور انہوں نے اسلام سمجھ کر بخوشی قبول کرلیا ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے وہ مسلمان حضرات بدعتی اور کفرانہ اعتقاد رکھتے ہیں وہ اسی کو اسلام سمجھتے ہیں حالانکہ یہ اسلام نہیں ہے اب ان مسلمانوں کے عقائد اگرچہ کفرانہ عقائد ہیں پھر بھی ان پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا جائے گا۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’المبتدع إذا کان یحسب أنہ موافق للرسول صلي الله عليه وسلم لا مخالف لہ،لم یکن کافراً بہ۔‘‘ (35/201)۔ ’’بدعتی کا گمان اگر یہ ہے کہ اس کا عمل رسول /