کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 125
یہ بھی نہیں سوچتا کہ قیامت کا دن ایسا سخت اور پریشان کن دن ہوگا کہ اس دن ہر کوئی نفسی نفسی میں ہوگا وہاں نہ مال کام آئے گا اور نہ بچے کام آئیں گے۔ ایسے شخص کو کوئی چیز نفع نہیں دے سکتی۔ کفرانہ حرکت کے باوجود مسلمان کو کافر نہیں کہا جاسکتا: میں کہتا ہوں کہ ہماری واضح دعوت یہ ہے کہ کسی مسلمان کو کافر کہنا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی سے کوئی کفرانہ حرکت سرزد ہوجائے تب بھی اس کو کافر نہیں کہا جائے گا کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ اس کے پاس کوئی عذر ہو جس کی وجہ سے وہ اس طرح کفرانہ عمل کا مرتکب ہوا ہے۔[1] اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: {وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا} (الاسرائ:15)
[1] ۔ ہر وہ شخص جس نے کفر کا ارتکاب کرلیا ہے اس پر کفر کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس موضوع کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ’’حقیقہ البدعۃ والکفر‘‘ عنوان کے تحت اپنے درس میں واضح کردیا ہے۔ موصوفؒ نے اس کی مثال بھی بیان کی کہ ایک شخص نے اپنی اولاد کو حکم دیا کہ جب وہ مرجائے تو اس کو جلا دینا۔ شیخ فرماتے ہیں: ’’ـمیں اس مسئلہ کو ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتا ہوں۔ اس حدیث کو امام بخاری نے ابوسعید خدری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے ایک آدمی تھا جب اس کی وفات کا وقت آیا تو اس نے اپنے بچوں کو اپنے پاس بلایا اور ان بچوں سے کہا: بتاؤ میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا؟ ان بچوں نے کہا: آپ ہمارے لیے بہترین باپ ثابت ہوئے، پھر اس نے کہا: میں بہت گنہگار شخص ہوں۔ اگر اللہ نے مجھ پر قدرت پالی تو مجھے بہت سخت عذاب دے گا۔ لہٰذا تم لوگ میری بات غور سے سنو، جب میں مرجاؤں تو مجھ کو آگ میں جلا کر راکھ کردینا، پھر آدھی راکھ کو سمندر میں پھینک دینا اور آدھی راکھ کو ہوا میں اڑا دینا، جب وہ مرگیا تو بچوں نے اس کو جلا ڈالا، پھر اس کی آدھی راکھ کو ہوا میں اڑا دیا اور آدھی کو سمندر میں پھینک دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذرات سے کہا تو فلاں شخص ہوجا۔ وہ فلاں شخص ہوگیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: اے میرے بندے! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا تھا۔ اس نے کہا: اے میرے رب! تیرا خوف اور ڈر، اللہ تعالیٰ نے کہا: جا، میں نے تجھ کو معاف کردیا۔‘‘ اب اس حدیث پر غور کرکے بتائیے کہ اس آدمی نے کفر کیا یا نہیں؟ یقینا اس نے کفر کیا کیونکہ اس نے یہ جملہ کہا تھا: اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قدرت پالے گا‘‘ یہ کفریہ جملہ ہے اور ایسا نہیں کہنا چاہیے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف کردیا۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ شرک کو نہیں معاف کرے گا اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے معاف کردے اور اگر چاہے تو سزا بھی دے دے۔ یہ اس کی مشیت پر موقوف ہے۔’’اور ہم نہیں عذاب دیں گے یہاں تک ہم رسول بھیجیں۔‘‘