کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 123
{اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ}[1] (النحل:115) ’’تم اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت سے بلاؤ اور ان سے اچھے طریقے سے مجادلہ کرو۔‘‘ جو لوگ منہج سلف سے دور ہوگئے ہیں صرف احکام ہی میں نہیں بلکہ عقائد میں بھی ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان لوگوں کے معاملے میں سستی سے کام نہ لیں بلکہ دعوت پیش کرنے میں جلدی کریں اور حکمت سے دعوت پیش کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ((لأن یھدی اللّٰه علی یدیک رجلا أحب الی من حمر النعم۔))[2] ’’اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے کسی ایک آدمی کو ہدایت دے یہ بے شمار سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘
[1] ۔ دعوتی میدان میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شیخ رحمہ اللہ کے ذکر کردہ اصولِ دعوت کو لازم پکڑیں، کیونکہ دعوت میں نرم کلامی اور اچھی نصیحت لوگوں کے لیے نفع بخش ہوتی ہے۔ تفسیق و تکفیرسے کوسوں دور ہے۔ یہی سلف صالحین کا مذہب ہے۔ [2] ۔ صحیح بخاری:3/22، صحیح مسلم:4/1872، عبد العزیز بن ابی حازم، عن ابیہ، من سرمل بن سعد کی سند سے۔ علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے بارے میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں یہ ہے، اس میں شاہد یہ لفظ ہے:((لأن یہدی اللّٰه بک رجلا واحدا خیر لک من حمر النعم۔)) صحیحین میں یہ دوسری سند سے بھی ہے۔