کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 120
استفادہ کرتا ہے ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے۔ سلفی مدرسہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدرسہ ہے جہاں سے صحابہ کرام جیسی عظیم شخصیتوں نے کسب فیض کیا۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کا حکم دیا ہے۔ اس پر دلیل پہلے گزرچکی ہے اور اگر آپ دلیل دیکھنا چاہتے ہیں کہ سلفی مدرسے سے کسب فیض کرنے والا کس قدر رشد و ہدایت پر ہوتا ہے اگرچہ اس کا شمار عام لوگوں میں ہوتا ہے اور خلفی مدرسے سے نکلا ہوا کس قدر ضلالت و گمراہی کے دلدل میں پھنسا ہوتا ہے اگرچہ وہ کتنا بڑا عالم ہی کیوں نہ ہو تو وہ مناظرہ کافی ہے جو امیر وقت کے سامنے علامہ ابن تیمیہ اور مخالفین کے درمیان ہوا تھا۔ مزید وضاحت کے لیے حدیث جاریہ پر غور کیجیے۔ واقعہ یہ ہے کہ اس لونڈی کے مالک نے اس کو خوب مارا۔ اس کے مالک کا نام معاویہ بن حکم سلمی تھا۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک لونڈی ہے جو احد پہاڑ پر میری بکریاں چراتی ہے اتفاق سے ایک مرتبہ میری بکریوں پر بھیڑیا نے حملہ کردیا اس پر مجھے غصہ آگیا جیسے دوسرے لوگ غصہ ہوا کرتے ہیں اور میرے اوپر ایک گردن آزاد کرنا بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس لونڈی کو بلاؤ جب وہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’این اللّٰه ؟‘‘ اللہ کہاں ہے؟ اس حدیث کو آپ غور سے پڑھئے اور سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ اس بچی نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے۔ پھر آپ نے اس سے سوال کیا: کہ میں کون ہوں؟ اس نے جواب دیا: آپ اللہ کے رسول ہیں۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو آزاد کردو بے شک یہ مومنہ ہے۔‘‘[1] آپ نے دیکھا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے مومن ہونے کی گواہی دی ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ اس نے اپنے رب کو پہچان لیا تھا کہ وہ عرش پر ہے اور اپنے مخلوق سے بلند ہے۔
[1] ۔ صحیح مسلم 1/382، ابوداؤد (3284)، نسائی:3/14۔بدعتیوں نے اس حدیث پر بھی طعن و تشنیع کی ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت علو کا اثبات ہے۔ اس کا جواب میں نے اپنی کتاب ’’دفاعاً عن السلفیۃ‘‘ میں دیا ہے۔ ص 110،116۔