کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 115
آج بہت سے دعاۃ مذہب سلف کی مخالفت کرتے ہیں: یہاں اس بات کی طرف متنبہ کرنا بہت ضروری ہے کہ آج کے اس دور میں بہت سے ایسے دعاۃ ہیں جن کی نظر کتاب و سنت پر گہری نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کتاب و سنت کی زیادہ معلومات ہی ہیں۔ یہ لوگ نہ تو اتباع سلف پر توجہ دیتے ہیں اور نہ مذہب سلف پر۔[1]
[1] معلوم ہے جیسا کہ اس نے اپنی کتاب میں اس کے متعلق خبر دی ہے اور وہ ایسے ہی ہے جس کے وہ لائق ہے۔ ہم اس میں غورو خوض پسند نہیں کرتے بلکہ سلف کی طرح سکوت اختیار کرتے ہیں یہاں ذہبی رحمہ اللہ نے ’’کیف‘‘ اور ’’معنی‘‘ کے درمیان فرق کیا ہے معنی کو ثابت کیا اور کیف کو تفویض کردیا ہے اور علامہ ابن قدامہ مقدسی نے اپنی کتاب ’’ذم التأویل‘‘ (ص:11) میں ’’تفویض المعنی‘‘ کہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’وعلموا أن المتکلم بہا صادق لاشک فی صدقہ…‘‘ اور ان لوگوں نے جان لیا کہ اس کا قائل سچا ہے اس کی سچائی میں کوئی شک نہیں ہے لہٰذا تم لوگ بھی اس کی تصدیق کرو، وہ لوگ اس کے معنی کی حقیقت کو نہیں جان سکے تو وہ خاموش ہوگئے۔‘‘ انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ تفویض کا مطلب یہاں ’’معنی‘‘ ہے نہ کہ ’’کیف‘‘ نیز اس قسم کا جو بھی مسئلہ آجائے تو صرف لفظ کو ثابت کیا جائے گا اور معنی کو چھوڑ دیا جائے گا اور اس کے علم کو اس کے قائل کی طرف لوٹا دیا جائے گا۔ علامہ محمد بن ابراہیم آل شیخ سابق مفتی سعودی عرب نے اس پر اعتراض کیا ہے اور فتاویٰ و رسائل الشیخ محمد بن ابراہیم: 1/202، 203 میں کہا ہے: ’’صاحب لمعہ کے کلام میں کچھ ملاحظہ اور مواخذہ بھی ہے کیونکہ یہ بات سب پر عیاں ہے کہ اہل سنت و جماعت کا مذہب یہ ہے کہ کتاب و سنت میں جو اسماء و صفات لفظاً و معنی ثابت ہیں ان پر ایمان رکھنا واجب ہے اور یہ بھی عقیدہ ہو کہ یہ اسماء و صفات حقیقی ہیں مجازی نہیں اور ان کے معانی بھی حقیقی ہیں جو اللہ کے لائق ہیں۔ اس پر بے شمار دلائل ہیں تو ان سے اسماء کے معانی ظاہر ہیں اور معروف ہیں نہ تو اس میں کوئی اشکال ہے اور نہ غموض، صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سیکھا۔ حدیث کا علم لیا ان کو ان میں کوئی اشکال پیدا نہیں ہوا۔ شیخ عبد الرزاق عفیفی رحمہ اللہ ’’فتاویٰ الشیخ عبد الرزاق عفیفی:1/153‘‘ میں کہتے ہیں: ’’صفات کی کیفیت بیان کرنے میں سلف صالحین کا مذہب تفویض کا ہے معنی میں نہیں۔ ابن قدامہ نے ’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ میں غلط کرگئے اور تفویض کے قائل ہوگئے لیکن حنابلہ جو حنبلی مذہب کے متعصب ہیں اسی لیے بعض مشائخ ابن قدامہ کے دفاع میں تعصب سے کام لیتے ہیں حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن قدامہ مفوض ہیں۔‘‘ میں کہتا ہوں: کہ جس نے ان کو معذور سمجھا اس نے ان کے ساتھ حسن ظن قائم کیا اور یہ اس کے حق میں واجب ہے کیونکہ وہ اہل سنت کے امام تھے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ان کے حق میں ’’اجتماع الجیوش الإسلامیۃ، ص:191‘‘ میں کہا ہے: ’’قول شیخ الاسلام موافق الدین أبی محمد عبد اللّٰه بن أحمد القدسی، الذی اتفقت الطوائف علی قبولہ وتعظیمہ وإمامتہ خلا جہمی أو معطل۔‘‘ یعنی شیخ ابو محمد عبد اللہ بن احمد مقدسی کی امامت و عظمت اور ان کے مقبول ہونے پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔ سوائے جہمیہ اور معطلہ کے۔‘‘ اگر تفویض سے مراد ’’تفویض المعنی‘‘ ہے تو یہ غلط ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔