کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 103
اسی طرح دوسری حدیث ہے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((استنزہوا من البول،فإنہ أکثر عذاب القبر البول۔)) [1] ’’پیشاب سے بچتے رہو، کیونکہ عذاب قبر زیادہ تر پیشاب سے ہوتا ہے۔‘‘
نیز اسی قبیل سے یہ حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مشرک کی قبروں سے گزرے یہ زمانۂ جاہلیت ہی میں مرگئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لولا أن لا تدافنوا لأسمعتکم عذاب القبر۔))[2] ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم لوگ دفن نہیں کرو گے تو میں تم لوگوں کو عذاب قبر سنا دیتا۔‘‘ اس موضوع پر اس کے علاوہ بے شمار احادیث ہیں۔ بعض مشرکوں کو اور بعض مسلمانوں کے لیے عذاب قبر ثابت ہونے کے بارے میں یہ احادیث موجود ہیں لیکن انھیں اور ان کے مضمون کو محض اس لیے ٹھکرا دیا گیا ہے کہ یہ حدیث آحاد ہیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ کیا کہیں گے جس میں ہے: ((إذاجلس أحدکم فی التشہد توالأخیر فلیستعذ باللّٰه منہ اربع۔)) ’’جب تم میں سے کوئی شخص اخیر تشہد میں بیٹھے تو اسے چاہیے کہ اللہ کے ذریعے چار چیزوں سے پناہ مانگے۔‘‘
[1] ۔ یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ سنن دار قطنی 1/128 میں محمد بن الصباح السمان البصری، حدثنا ازھر بن سعد السمان، عن ابن عون، عن محمد بن سیرین عن ابی ہریرۃ مرفوعاً موجود ہے۔ دارقطنی نے کہا: صحیح بات یہ ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے إرواء الغلیل 1/311 میں کہا ہے۔ اس سند کے تمام رجال ثقہ ہیں۔ سوائے محمد بن صباح کے، ذہبی نے ’’المیزان‘‘ میں اس کو ذکر کرکے کہا ہے کہ ’’بصری عن أزھر السمان‘‘ غیر معروف ہے اور اس کی خبر منکر ہے گویا کہ وہ اسی کو مراد لے رہے ہیں۔‘‘ ابن ماجہ نے (348) اور دارقطنی 1/128 میں ابوعوانہ عن الأعمش، عن ابی صالح، عن ابی ہریرۃ مرفوعاً اس لفظ کے ساتھ روایت کیا ہے: ’’اکثر عذاب القبر من البول‘‘ دار قطنی نے کہا یہ صحیح ہے۔ یہی حدیث پہلے لفظ کے ساتھ صحیح سند سے وارد ہے لیکن ’’العلل‘‘ 1/21 ابن ابی حاتم میں انس بن مالک کی سند سے۔ دیکھو ’’ارواء الغلیل (1/310)۔
[2] ۔ اس حدیث کو امام بخاری نے 1/187، اور امام مسلم نے 2/624 میں فاطمہ بنت المنذر عن اسماء بنت ابی بکر کی سند سے اس لفظ کے ساتھ روایت کیا ہے: ’’إن ہذہ الأمۃ تبتلی فی قبورھا، فلولا أن لا تدافنوا لدعوت اللّٰہ أن یسمعکم من عذاب القبر الذی أسمع منہ۔‘‘ بے شک یہ امت اپنی قبر میں آزمائی جائے گی اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے اس بات کی دعا کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر سنا دے جس کو میں سن رہا ہوں۔