کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 88
’’اے اللہ ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ، تونے ہی مجھے یہ لباس پہنایا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کی بھلائی کا اور اس کام کی بھلائی کا جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے اور میں تیری پناہ میں آتاہوں اس کے شر سے اور اس کام کے شر سے جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے۔‘‘ شرح: …یہ دعا انسان اس وقت پڑھتا ہے جب وہ کوئی نیا لباس پہنتا ہے۔ اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ انسان اپنے لیے کسی قسم کے بھی نفع و نقصان کا کوئی اختیار نہیں رکھتا؛ سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقدر کردیا ہو۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ جو کچھ ہم پہنتے ہیں جو کچھ ہم کھاتے ہیں ، اور پیتے ہیں ؛ وہ سب اللہ کی طرف سے نعمت ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہی ان نعمتوں کو ہمارے لیے پیدا کیا ہے۔ اور پھر اگر اللہ تعالیٰ ان کا حصول ہمارے لیے آسان نہ کردیتے تو ہم کبھی بھی انہیں حاصل نہ کرسکتے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے اور ہمارا مال و اسباب ہماری آنکھوں کے سامنے ضائع کردے تو ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو ایسا بھی ہو سکتا تھا کہ ہمارے مال و اسباب ہمارے سامنے ہوں مگر اس میں ہمارے کھانے پینے اور پہننے کے لیے کچھ بھی نہ ہو۔ جیسا کہ سورت الملک میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ﴾ ’’بھلا بتلاؤ تو سہی اگر تمھارا پانی (جو تم پیتے ہو اور پلاتے ہو)زمین کی تہہ میں اتر جائے تو ’’(پھر اللہ کے سوا)کون ہے جو تم کو پاک (یا بہتا ہوا) پانی لا کر دے۔‘‘ پس جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ہے۔ان من جملہ نعمتوں میں سے ایک نعمت لباس بھی ہے۔جب آپ پر اللہ تعالیٰ نئے لباس کا انعام کریں خواہ وہ شلوار و قمیض ہویا ٹوپی و پگڑی وغیرہ، تواس لباس کو پہنتے ہوئے کہنا چاہیے :