کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 82
((اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بكَ مِنَ الخُبْثِ والْخَبائِثِ)) ’’اے اللہ ! میں تیری حفاظت میں آتا ہوں خبیث جنوں اور خبیث جننیوں سے۔‘‘ دعا کے یہ الفاظ خاص قضائے حاجت کی جگہ میں داخل ہونے سے پہلے کہے جائیں نہ کہ داخل ہونے کے بعد۔ یہاں پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ : ’’ خبث ‘‘سے مراد شر و برائی ہے، اور خبائث سے مراد اہل شر (برے لوگ) ہیں ۔ گویا کہ آپ یہ الفاظ کہہ کر برائی اور برے کام کرنے والوں کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے یہ بھی کہا ہے کہ :’’خبث ‘‘ خبیث کی جمع ہے جس سے مراد شیاطین ہیں ؛ اور خبائث سے مراد شیطان جننیاں ہیں ۔ اس لحاظ سے ( یہ دعا پڑھتے ہوئے ) گویا کہ آپ شیطان جنات کے مردوں اور عورتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ اور اس موقع پر یہ ذکر و دعا اس لیے مناسب ہے کہ بیت الخلاء (واش روم وغیرہ) گندی جگہیں گندے جنات اور شیاطین کا ٹھکانہ ہوتی ہیں ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کی حفاظت ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتی تھی، آپ بھی برائی سے اور برے لوگوں سے، گندے جنات و شیاطین کے مردوں اور عورتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے؛ تو ہم اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ اپنے دین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے اپنے دشمن سے احتیاطاً اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ فوائدِ حدیث: ٭ بیت الخلاء میں جاتے ہوئے اس دعا کے پڑھنے کا مستحب ہونا تاکہ ان شیاطین سے محفوظ رہا جاسکے جو انسان کی نمازیں خراب کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ ٭ خاص گندی اور نجاست کی جگہوں پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے۔ ٭ شیاطین کی ایذاء رسانی میں سے یہ بھی ہے کہ وہ انسان کے لیے پلید ہونے کا سبب بنتے ہیں ، تاکہ اس کی نمازیں فاسد کریں ۔ پس انسان کو چاہیے کہ ان سے پناہ مانگتا رہے تاکہ ان کے شر سے بچ سکے۔ ٭ گندگی سے بچنے کا واجب ہونا۔ اور ایسے اسباب اختیار کرنا تاکہ انسان نجاست سے بچ