کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 80
پس آپ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے ہیں جس نے موت کے بعد آپ کو زندہ کیا۔اور اس بات کو یاد کرتے ہیں کہ قبروں سے اٹھ کر (زندہ ہوکر ) پھر اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کرجانا ہے۔ پس آپ اپنی اس چھوٹی موت کی وجہ سے بڑی موت کو یاد کرتے ہیں اور آپ کہتے ہیں : ((الحَمْدُ لِلّٰهِ الذي أحْيانا بَعْدَ ما أماتَنا وإلَيْهِ النُّشُورِ)) اس نیند میں ؛ جسے اللہ تعالیٰ نے بدن کے لیے سابقہ تھکاوٹ سے راحت اور آنے والے کاموں کے لیے چستی کا ذریعہ بنایا ہے، اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی عظیم الشان حکمت کی دلیل ہے۔ اور ایسے ہی اس میں آخرت کی زندگی کی یاد ہے کہ آپ وہ گھڑیاں یاد کرتے ہیں جب آپ اپنی قبر سے اٹھ کر اللہ تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔ اس سے قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جانے پرایمان مزید پختہ ہوتا ہے۔ اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پرایمان رکھنا بہت ہی ضروری ہے۔اس لیے کہ اگر انسان کا یہ ایمان نہ ہو کہ اسے دوبارہ اٹھایا جائے گا اور اس کے اعمال پر اسے بدلہ دیا جائے گا تووہ ہر گز عمل نہ کرتا۔اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر اوقات جب اللہ تعالیٰ اپنی ذات پر ایمان کا ذکر کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی آخرت پر ایمان کا ذکر بھی کیا جاتا ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ﴾ (التوبۃ) ’’ وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر۔‘‘ ان معانی میں اور بھی بہت ساری آیات پائی جاتی ہیں ۔ فوائدِ حدیث: ٭ ہر کام کو اللہ کے نام سے شروع کرنے کا مستحب ہونا۔ ٭ ہم پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور فضل پر اس کا کثرت کے ساتھ ذکر و شکر۔ ٭ جاگتے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکرکرنے کا استحباب۔ ٭ انسان کو چاہیے کہ وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنی آخرت اور دوبارہ اٹھائے جانے کو یاد کرتا رہے۔