کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 73
سناؤ۔ حضرت براء ابن عازب نے دعا سناتے ہوئے کہا : (( وبرَسُولِكَ الذي أَرْسَلْتَ )) ’’اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تونے مبعوث کیا ہے۔ ‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، بلکہ ایسے کہو: ((وَبِنَبِيِّكَ الذي أَرْسَلْتَ ولا تَقُل برَسُولِكَ)) ’’ اور میں تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث کیا ہے، اور تیرے رسول پر، نہ کہو۔‘‘ بعض اہل علم فرماتے ہیں : ایسا اس لیے کہا گیا ہے کہ لفظ ’’ رسول ‘‘کا اطلاق بشری رسول پر بھی ہوتا ہے اور ملائکہ رسول پر بھی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ ﴿١٩﴾ ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ ﴾ (التکویر:۱۹،۲۰) ’’بے شک یہ قرآن عزت والے زور والے پیغمبر (یعنی حضرت جبرئیل) کا پہنچایا ہوا ہے۔ تخت والے کے پاس اس کا بڑا درجہ ہے وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے۔‘‘ اور لفظ ’’نبی‘‘ کا استعمال صرف بشری نبی کے لیے ہی ہوتا ہے۔ جب آپ یہ کہیں گے کہ اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث فرمایا ہے ؛ تو اس میں آپ دونوں کلموں ’’نبی اور رسول ‘‘ کے لیے اپنی گواہی کو یکجا کر رہے ہیں ۔تو یہ لفظ(یعنی بنبیک) کہنا ’’ برسولک ‘‘ کا کہنے سے زیادہ مناسب تھا۔اس لیے کہ جب آپ صرف ’’برسولک ‘‘کہیں تو اس سے مراد جبریل امین بھی ہو سکتے ہیں جوکہ اللہ کے رسول ہیں ، او رانبیاء کرام علیہم السلام کی طرف وحی لے کر آتے ہیں ۔ آپ کو یہ دعا زبانی یاد کرنا چاہیے؛ اور جب آپ اپنے بستر پر لیٹ جائیں تو یہ دعا پڑھنی چاہیے۔اور یہ دعا باقی اذکار و دعاؤوں کے آخر میں پڑھنی چاہیے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم