کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 70
بات سنتا ہے اور نہ ہی کسی انسان کو دیکھتا ہے اور نہ ہی کوئی بو سونگھتا ہے۔ مگر یہ روح ابھی تک جسم سے مکمل طور پر نہیں نکلی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ اللّٰهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ (الزمر:۴۲) ’’اللہ جانوں کو مرتے وقت (اپنے پاس) اٹھالیتا ہے(اس سے مراد بڑی موت ہے) اور جو نہیں مریں ان کو سوتے وقت (اٹھالیتا ہے) پھر جن پر موت کاحکم لگا چکا ان کو تو(اپنے پاس ) رکھ چھوڑتا ہے(بدن میں گھسنے نہیں دیتا) اور باقی جانوں کو(جن پر موت کاحکم نہیں لگا)ایک مقررہ مدت تک۔‘‘ اس لیے کہ ہر چیزکے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک مقدار ہے۔ اور ہر ایک چیز کے لیے اس کے ہاں ایک وقت مقرر ہے۔اور اللہ تعالیٰ کے ہر ایک فعل میں ایک انتہائی پختہ حکمت ہے۔ پس یہ نیند بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔ آپ کچھ لوگوں کے پاس ان کے حجرے میں یا گھرمیں ، یا کسی خشکی پر چلے جاتے ہیں اور وہ سوئے ہوئے ہوتے ہیں ؛ ان کی حالت یہ ہوتی ہے گویا کہ وہ مردہ ہیں کسی چیز کا کوئی شعور نہیں رکھتے۔ پھر ان ہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ دوبارہ اٹھائے گا، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ﴾ (الأنعام:۶۰) ’’اور وہی اللہ ہے جو رات کو تم کو سُلا دیتا ہے (یا تمھاری جان اٹھا لیتا ہے) اور دن میں جو (کام) کر چکے تھے اُس کو جانتا ہے پھر سوتے سے تم کو ایک مقررہ