کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 67
سے نہیں ؛ بلکہ ذات باری تعالیٰ کے استحقاق کے لحاظ سے ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس بات کا حقدار ہے کہ اس کی شان میں اتنی بار تسبیح کہی جائے ( تو پھر بھی کم ہوگی ) واللہ اعلم۔‘‘ اس حدیث مبارکہ میں ان کلمات کی فضیلت پر دلیل ہے کہ جوکوئی کہے : ’’اللہ تعالیٰ کی پاکی ہے اتنی تعداد میں اور اس وزن کے برابر …الخ وہ اس فضیلت کو پالے گا؛ اور اللہ تعالیٰ کا فضل بڑا ہی وسیع ہے وہ جس پر چاہے احسان کردے ( اتنے اجر و ثواب سے نواز دے )۔ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس بات پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی کہ اگر کوئی انسان کہے کہ جو کوئی صرف یہ کلمات کہتا ہے ؛ اسے ان کلمات کا بار بار ذکر کرنے والے کی نسبت کم مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ اس لیے کہ یہ اللہ کے بندوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک تحفہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ کلمات بتائے اور ان کی طرف رہنمائی فرمائی، جس میں عمل کے لحاظ سے امت کے لیے تخفیف ہے، اور اجر و ثواب کے اعتبار سے اس میں اجر وثواب کی کثرت ہے، اور ساتھ ہی اس عمل کے کرنے میں کوئی تنگی یا تھکاوٹ بھی نہیں ہوتی۔‘‘ وللّٰہ الحمد۔ فوائدِ حدیث: ٭ اس حدیث میں ان کلمات کی فضیلت پر دلیل ہے۔ ٭ جو یہ کلمات کہتا ہے، وہ اس قدر فضیلت کو پالیتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے۔ ٭ اس لیے کہ یہ اللہ کے بندوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک تحفہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ کلمات بتائے اور ان کی طرف رہنمائی فرمائی۔