کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 57
کو کہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے: ’’ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰی‘‘ دانے اور گھٹلی کو پھاڑنے والا۔‘‘ پھر کہا جاتا ہے: ﴿ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ﴾’’اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔‘‘ جو بھی چیز اس نے پیدا کی ہے(اور کائنات کی ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کی ہی پیدا کردہ ہے)۔ ﴿ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴾:…’’اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب وہ چھپ جائے۔‘‘یعنی جب رات داخل ہو، اس لیے کہ رات میں کیڑے مکوڑے، وحوش اور بلائیں کثرت کے ساتھ پھیل جاتے ہیں ۔پس اس لیے ہمیں چاہیے کہ جب رات چھا جائے اس وقت ہمیں اندھیرے کے چھا جانے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ ﴿ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ﴾:…’’ اور اُن کے شر سے جو پھونکنے والیاں ہیں گرہوں میں ۔‘‘ ان سے مراد جادو گرنیاں ہیں جوکہ جادو کی گرہیں لگاتی ہیں ، اور پھر ان طلسموں پر پھونکیں مارتی ہیں ۔ اور ایسے اس میں شیاطین سے بھی پناہ کی طلب ہے۔اور اللہ تعالیٰ سے مدد کا سوال ہے۔ ﴿ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴾:…’’اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔‘‘ اس سے مراد نظر لگانے والا ہے جب وہ نظر لگائے۔ اس لیے کہ جادو گربھی اپنا اثر پیدا کرتا ہے، اور نظر لگانے والا بھی اپنا اثر پیدا کرتا ہے، پس ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم صبح کے رب کی پناہ طلب کیا کریں ۔ ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ﴾ ’’(آپ ) کہہ دیجیے میں پناہ میں آتا ہوں صبح کے رب کی، اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی،اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب وہ چھپ جائے۔ اور اُن کے شر سے جو پھونکنے والی ہیں گرہوں میں ۔ اور حسد کرنے والے کے شر