کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 56
سورت کی تلاوت کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے اخلاص کو مکمل کرلیتا ہے۔ اس کا پڑھنے والا شرک کی نجاست اور پلیدی سے نجات پالیتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔مگر اتنی مقدار میں قرآن کی جگہ کفایت نہیں کرتی۔ یعنی ایک تہائی کے برابر تو ہے مگر اس کی جگہ کافی نہیں ہے۔ایساہوتا ہے کہ کبھی کوئی چیز کسی کے برابر ہو مگر اس کی جگہ کفایت نہ کرسکے۔ کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ جو انسان کہتا ہے : ((لا إلهَ إلّا اللّٰهُ وحدَه لا شريكَ له له الملكُ وله الحمدُ وهو على كلِّ شيءٍ قديرٌ)) ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کی بادشاہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تر تعریف ہے، وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے۔‘‘ یہ کلمات کہنے والے کے لیے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام خرید کر آزاد کرنے کے برابر اجر ہے۔مگر یہ کلمات ایک گردن آزاد کرنے کی جگہ کفایت نہیں کرسکتے۔ پس یہاں پر کسی چیز کے برابر ہونے میں اور اجر و ثواب اور کفارہ کی جگہ کفایت کرنے میں فرق ہے۔ اسی لیے اگر کوئی انسان یہ سورت ﴿ قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ ﴾’’(آپ ) کہہ دیجیے کہ وہ اللہ ایک ہے۔‘‘نماز میں تین بار پڑھ لے تو اس کے لیے سورت فاتحہ پڑھنے کی جگہ کفایت نہیں کرسکے گی۔خواہ اس کا تین بار پڑھنا قرآن پڑھنے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ جب کہ سورت فلق﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾اور سورت الناس ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ یہ دونوں سورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پراس وقت نازل ہوئیں جب لبید بن عاصم یہودی خبیث نے آپ پر جادو کیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کسی بھی پناہ مانگنے والے نے اس سورتوں (کے الفاظ) کی طرح پناہ نہیں مانگی۔‘‘ اس سورت میں صبح کے رب ﴿ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾کی پناہ مانگی جاتی ہے۔ فلق پوپھوٹنے