کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 50
اپنی طاقت کے مطابق میں پناہ مانگتا ہوں تیرے ذریعے اس چیز کے شر سے جس کا ارتکاب میں نے کیا، میں اقرار کرتا ہوں تیرے سامنے تیرے انعام کا جو مجھ پر ہوا اور میں اقرار کرتاہوں اپنے گناہوں کا، لہٰذا تو مجھے معاف کردے،کیونکہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی بھی معاف کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ شرح:…سید الاستغفار سے مراد : استغفار کے لیے افضل ترین اور بہترین الفاظ و صیغے۔ یعنی جن پر اللہ تعالیٰ کے ہاں کثرت کے ساتھ ثواب ہے۔ امام بخاری نے اس حدیث کے لیے یوں باب قائم کیا ہے: (( باب أفضل الاستغفار۔)) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ امام بخاری نے(اس استغفار کے لیے) ’’ افضل‘‘ کے لفظ کے ساتھ باب باندھا ہے ؛ جب کہ بعض روایات میں ’’ سید ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اس کے استعمال کرنے والے کے لیے کثرت کے ساتھ نفع دینے والے الفاظ۔ یعنی اس کا نفع اور ثواب ان الفاظ میں استغفار کرنے والے کے لیے ہو گا، نہ کہ نفس الفاظ کے لیے۔مرادیہ ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ استغفارکرنے والے کے لیے اس سے بڑھ کر ثواب ہے جو ان کے علاوہ کسی دیگرالفاظ میں توبہ و استغفار کرتا ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ:’’ مکہ مکرمہ مدینہ منورہ سے افضل ہے‘‘ اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ مکہ مکرمہ میں عبادت کرنے والازیادہ افضل اس انسان کی نسبت جوکہ مدینہ طیبہ میں عبادت کرتا ہے۔ ان الفاظ کے ساتھ استغفار کے افضل ہونے کی وجہ بھی عقل سے سمجھ میں نہیں آسکتی۔ بلکہ یہ معاملہ بھی اسی ہستی کے سپرد کیا جائے گا جو اعمال پر ثواب و عقاب مقرر کرتی ہے۔ علامہ طیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ (ان الفاظ میں ) یہ دعا توبہ کے تمام معانی کے لیے جامع ہے۔ حقیقت میں توبہ اللہ تعالیٰ کے ہاں انتہائی درجہ کے عذر پیش کرنے کا نام ہے۔ اس کے لیے سید کا لفظ استعارہ لیا گیاہے۔ سید کا لفظ اصل میں اس بڑے اور سردار کے لیے استعمال ہوتا جس کی طرف مشکلات میں قصد کیا جائے۔اور معاملات نبھانے میں اس کی طرف رجوع کیا جائے۔