کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 49
پہلے لے آتے۔ اور جملہ کے آخر میں وإليكَ النُّشورُ کے الفاظ کہتے۔ یعنی دوبارہ اٹھائے جانے کے بعد لوٹ کرجاناتیری ہی طرف ہے۔ علامہ جزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ کہا جاتاہے: ’’ نشر المیت؛ ینشر نشوراً ‘‘ جب اسے موت کے بعد زندگی ملے۔ انشرہ اللّٰہ کا معنی ہے : ’’ اللہ تعالیٰ نے موت کے بعد اسے زندگی دے دی۔‘‘ فوائدِ حدیث : ٭ پلٹ کر جانے کی جگہ اور حقیقی ٹھکانہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہے۔ ٭ ہر صبح و شام میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کی ضرورت۔ سید الاستغفار حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الاستغفار یہ ہے کہ آپ کہیں : ((اللَّهُمَّ أنْتَ رَبِّي لا إلَهَ إلّا أنْتَ، خَلَقْتَنِي وأنا عَبْدُكَ، وأنا على عَهْدِكَ ووَعْدِكَ ما اسْتَطَعْتُ، أعُوذُ بكَ مِن شَرِّ ما صَنَعْتُ، أبُوءُ لكَ بنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وأَبُوءُ لكَ بذَنْبِي فاغْفِرْ لِي، فإنَّه لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلّا أنْتَ)) [1] ’’اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، نہیں کوئی معبود سوائے تیرے،تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں ، اور میں تیرے عہد اور تیرے وعدے پرقائم ہوں
[1] البخاری:۶۳۰۶۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یقین کی حالت میں شام کے وقت یہ دعا پڑھے اور اسی رات فوت ہوجاے تو وہ شخص جنت میں جائے گا اور اسی طرح (حالت ِ یقین میں ) جو شخص صبح کے وقت پڑھ لے اور شام کو فوت ہوجائے تو وہ بھی جنت میں جائے گا۔