کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 46
زمین کی ہو یا آسمانوں کی اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔‘‘ السَّميعُ العليمُ:… یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے نام ہیں ۔سمیع کے دو معنی ہیں : ٭ سماعت:… یعنی ہر ایک آواز کا ادراک کرنا۔ پس اللہ تعالیٰ پر کوئی بھی چیز مخفی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک آواز کے سننے والے ہیں خواہ وہ کتنی کمزور اورکتنی ہی دور کی آواز کیوں نہ ہو۔پس اس بات سے بچ کر رہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کو کوئی ایسا کلام سنائیں جس پر وہ راضی نہ ہوتا ہو۔ اور ہمیشہ اس بات کی حرص کیجیے کہ اللہ تعالیٰ کو وہی کلا م سنائیں جس سے وہ راضی ہوتا ہو۔ ٭ سمیع کے معانی میں ایک دعاؤں کا سننے والا ہے۔ یعنی دعاؤں کا جواب دیتاہے۔ اللہ جل و علا پریشان حال کی دعا کا جواب دیتا ہے خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ پس اللہ تعالیٰ پریشان حالوں کی دعائیں قبول کرتا ہے، اور انہیں پریشانیوں سے نجات عطا کرتا ہے۔ اور ایسے ہی اللہ تعالیٰ مظلوم کی دعا کا جواب دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مظلوم کی بد دعا سے بچو، اس لیے کہ اسکے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔‘‘ اور جو کوئی اس کی عبادت کرے، اور اس کی حمد و ثنا بیان کرے، اور اس کی تعریف کرے، تووہ ان کی دعائیں بھی سنتا ہے۔جیسا کہ نماز میں کہا جاتا ہے : ((سمِعَ اللّٰهُ لمن حمِدَ)) ’’اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس کسی نے اس کی تعریف بیان کی۔‘‘ عَلِیْمٌ: … بھی اللہ تعالیٰ کے اسماء مبارکہ میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم وسیع اور محیط علم ہے جو کہ ہر ایک چیزکو شامل ہے۔ پس یہ دعا ہر صبح وشام میں مشروع ہے کہ انسان کہے : ((بسمِ اللّٰهِ الَّذي لا يضرُّ معَ اسمِهِ شيءٌ، في الأرضِ، ولا في السَّماءِ، وَهوَ السَّميعُ العليمُ))