کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 35
أُغْتالَ: … چپکے سے اچک لینا۔ (اغوا کرلینا)۔ الْخَسْفَ:…زمین میں دھنسنا۔ شرح:…رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صبح و شام میں کبھی بھی ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے کو ترک نہیں کیا کرتے تھے۔ اور آپ یہ دعا کیا کرتے تھے کہ : ’’ اے اللہ ہمیں دینی اور دنیاوی آفات اور سختیوں سے محفوظ اور سلامت رکھ۔ اور ہر قسم کی آزمائش اور برائی سے محفوظ رکھ۔ ان چیزوں میں مبتلا کرکے آزمائش میں نہ ڈالنا۔‘‘ اے اللہ ہم آپ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے گناہوں کو مٹا دے،اور ان سے در گزر فرما دے۔ اور ہمارے دینی اور دنیاوی امور میں عیوب اور برائیوں سے سلامت رکھ۔ اے اللہ ! ہمارے عیبوں پر پردہ ڈال دے ؛ اور ہمارے خوف کو ختم فرمادے اور ہمیں امن نصیب کردے۔ لفظ ’’ امن ‘‘ ایمان سے نکلا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ ﴾ (قریش:۴) ’’اور انہیں خوف سے امن دلایا۔‘‘ حاصل کلام اور خلاصہ یہ ہے کہ ہمارے خوف کو امن سے بدل دے۔ علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ ’’ آمن روعاتي‘‘کا معنی کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ہمارے اس خوف کو ختم کردے جس نے ہمیں بے چین و بے قرار کیا ہواہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان مذکور بالا ہے۔ اللَّهمَّ احفَظْني:… یا اللہ ! میری حفاظت فرما مجھ سے ہر مصیبت اور پریشانی دور فرما۔ من بينِ يديَّ: … میرے آگے سے۔ ومن خلفي:اور میرے پیچھے سے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے چھ جانب سے چہار اطراف اور اوپر اور نیچے سے میری حفاظت فرما۔ بے شک انسان کو جو بھی مصیبت یا آزمائش پہنچتی ہے وہ ان چھ جہات میں سے کسی ایک جانب سے آتی ہے اور یہاں پر نیچے کی جانب کا بالخصوص بطور مبالغہ ذکر کیا، اس لیے کہ نیچے