کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 30
﴿ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا﴾ (النحل: ۱۲۳) ’’ ایک طرف ہونے والے ابراہیم کے دین پرچلتے رہیے۔‘‘ یعنی دین کے اصول اور بعض فروعات میں ؛ جیسا کہ ختنے اور باقی دس خصائل فطرت جنہیں سنن فطرت بھی کہا جاتا ہے۔ حنیف سے مراد دین حق کی طرف میلان رکھنے والا ہے۔ جوکہ ملحد کی الٹ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ملحد کا معنی ہے دین حق سے ہٹ کر چلنے والا۔ علامہ ازہری فرماتے ہیں : ’’اسلام میں حنیف دین حق کی طرف میلان رکھنے والے کے لیے بولا جاتا ہے۔ یعنی دین اسلام کی طرف میلان رکھنے والا اور اس پر ثابت قدم رہنے والا۔ ‘‘ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ حنیف سے مراد وہ مخلص مسلمان ہے جو کہ کامل طور پر اطاعت گزار ہو، اور دین حق کو چھوڑ کر ادھر ادھر نہ ہٹنے والا ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے: ’’ وہ مشرکین میں سے نہ تھا۔‘‘ اس حدیث اور آیت میں ان کفارِ عرب پر رد ہے جو یہ کہتے تھے کہ ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین پر ہیں ۔ اور اس کے ساتھ ہی یہود و نصاری سے بھی اعراض ہے جو اپنے تئیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروکار ہونے کے دعویدار تھے۔اس لیے کہ ابراہیم علیہ السلام پکے موحد اور دین حق پر قائم رہنے والے تھے۔ فوائد حدیث : ٭ اس ذکر کا صبح و شام میں مشروع ہونا۔ ٭ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت کا دین اسلام ہونا۔ ٭ اسلام ہی دین فطرت ہے، اس فطرت میں تحریف لوگوں کی طرف سے آتی ہے۔ ٭ کلمہ توحید ہی کلمہ اخلاص ہے۔ جس کے متعلق مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنی زبان سے اس کااقرار کرے، اور ہمیشہ اس کے مطابق عمل بھی کرے۔