کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 286
سے بھی ہوتی ہے ؛ جس میں ہے : ’’ حضرت یونس علیہ السلام کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی، وہ یہ ہے: ((لا إلَهَ إلّا اللّٰهُ الكَرِيمُ ، أنتَ سبحانَك إنِّي كنتُ منَ الظّالمينَ)) بے شک کوئی بھی مسلمان ان کلمات کے ساتھ جب بھی اپنے رب سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتے ہیں ۔ ( اسے امام ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ۔) امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے : ایک آدمی نے سوال کیا : کیا یہ دعا خاص حضرت یونس علیہ السلام کے لیے تھی یا تمام مؤمنین کے لیے عام ہے ؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴾ ’’ اور ایسے ہی ہم مؤمنین کو نجات عطا کرتے ہیں ۔‘‘ امام ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ ہم سے ابو بکر الرازی نے بیان کیا،وہ کہتے ہیں : میں اصفہان ابی نعیم کے پاس حدیث لکھتا تھا؛ وہاں پر ایک شیخ تھا اسے ابو بکر بن علی کہا جاتا تھا، اسی پر فتوی کا دار و مدار تھا۔ اس کے متعلق حاکم کے پاس شکایات کی گئیں ، اور اس کو قید کردیا گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا؛ آپ کے دائیں جانب حضرت جبریل تھے ؛ جو مسلسل تسبیح کہتے ہوئے اپنے ہونٹوں کو حرکت دے رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: ابو بکر بن علی سے کہوکہ بخاری میں موجود ’’دعاء کرب ‘‘ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس پریشانی کو ختم کردے۔ جب صبح ہوئی تو میں نے انہیں اس دعا کے بارے میں خبر دی۔ بس اس کے بعد تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نجات عطا کردی۔‘‘ ابن ابی الدنیا رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’ الفرج بعد الشدۃ ‘‘ میں عبد الملک بن عمیر کی