کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 275
شرح :…حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ جب گرج کی آواز سنتے تو بات چیت بند کردیتے ؛ اورکہتے : ((سبحان الَّذي ﴿ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ والْمَلائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ﴾ )) (الرعد:۱۳) ’’پاک ہے وہ ذات کہ :’’جس کی تسبیح پڑھتی ہے گرج اس کی حمد کے ساتھ اور فرشتے (تسبیح کرتے ہیں ) اس کے ڈر سے۔‘‘ مراد یہ ہے کہ جب گرجنے کی آواز سنتے تودوسروں کے ساتھ بات چیت ترک کردیتے اور اس آیت کی تلاوت کرتے۔حضرت علی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’رعد ‘‘ اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلاتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،آپ فرماتے ہیں : یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے،اور آپ سے سوال کیا کہ ’’ رعد ‘‘ (گرج ) کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: بادلوں پر نگہبان فرشتہ ہے۔ اور اس کے ساتھ نور کے درے ہیں ۔ان کے ساتھ جہاں اللہ تعالیٰ چاہتا ہے یہ فرشتہ بادلوں کو ہانک کر لے جاتا ہے۔ پھر کہنے لگے : یہ آواز جو ہم سنتے ہیں یہ کیسی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اس کا بادلوں پر توبیخ کرنا (ڈانٹنا ) ہے۔وہ انہیں وہاں ہانک کر لے جاتا ہے جہاں کا اسے حکم ہوا ہے۔‘‘ یہودی کہنے لگے: ’’آپ نے سچ فرمایا۔‘‘[1] فوائدِحدیث : ٭ گرج کی آواز سنتے وقت اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرنا، جیسا کہ آیت میں ہے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور انسانی کمزوری کی معرفت۔
[1] الصحیحۃ: ۱۸۷۲۔