کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 263
پاسکیں ۔صبر کرنے کے لیے کچھ ایسی چیز بھی ہونی چاہیے جس پر وہ صبر کرے۔گویا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چن لیا تھا کہ آپ کی مرض بہت سخت ہو،اور آپ کاعالم نزع بھی سخت ہو، تاکہ آپ صبر کے اعلی و ارفع ترین مقامات کوحاصل کرسکیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کے برتن میں اپنا دست ِ مبارک داخل کرتے، اورپھر اسے اپنے چہرہ پر مل لیتے؛ او رفرماتے: (( لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ )) موت کی سختیاں ہیں ۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَجَآئَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذٰلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیدُ﴾ (ق:۱۹) ’’اور موت کی بے ہوشی (سب) حقیقت کھول دے گی (اس وقت اس سے کہا جائے گا) یہی تو وہ ہے (یعنی موت) جس سے تو ڈر کر بھاگ پھرتا تھا۔‘‘ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ موت کی سختیوں پر ہماری اور آپ کی مدد فرمائے۔ اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ اور ہمیں اور آپ کوایمان پر موت دے، اور ہمیں اس حالت میں موت آئے کہ وہ ہم سے راضی ہو، بے شک وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے۔ فوائدِ حدیث: ٭ جو انسان اپنی زندگی سے مایوس ہوجائے اس کے لیے اس دعا کی مشروعیت۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر وتحمل۔ مصیبت زدہ کو دیکھنے کے وقت کی دُعا حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی مصیبت زدہ کو دیکھے، اسے چاہیے کہ یوں کہے :
[1] البخاری :۴۴۴۹۔