کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 256
(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) نہ کہے، توآپ کو (( يرحمُك اللّٰهُ ))نہیں کہنا چاہیے۔ سوال: کیابھولے ہوئے انسان کو یاد دلانا چاہیے کہ تم(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہو؟ جواب : نہیں ۔ اس حدیث میں دلیل موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان سے یہ نہیں کہا تھا کہ: تم(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہو۔ اور دوسری حدیث میں ہے کہ : ’’جب کسی کو چھینک آئے اور وہ(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) نہ کہے تو اس کے لیے (( يرحمُك اللّٰهُ ))نہ کہو۔‘‘ پس ایسے انسان کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ تم (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہو تاکہ ہم تمہارے لیے دعا کرسکیں ۔ ہاں بعد میں اسے سمجھانا چاہیے کہ شرعی ادب یہ ہے کہ جب انسان کو چھینک آئے تووہ (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہے۔ ایسا کرنا بطور تعلیم کے ہونا چاہیے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چھینکنے والے کو اتنی آواز میں الحمد للہ کہنا چاہیے کہ آس پاس والے سن لیں ۔ جب چھینکنے والے کے لیے(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہہ دیا جائے تو اسے جواب میں : ((يَهْديكمُ اللّٰهُ ويُصلِحُ بالَكُم))’’ تمہیں ہدایت دے اللہ اور درست کرے تمہارا حال ‘‘کہنا چاہیے۔ یعنی اس جملہ کے جواب میں ان کے لیے اصلاح احوال اور ہدایت کی دعا کرنی چاہیے۔ بعض جاہل لوگ کہتے ہیں : ’’((یَہْدِیْنَا وَ یَہْدِیْکُمُ)) ’’وہ ہمیں بھی اور تمہیں بھی ہدایت دے۔یہ غلط جملہ ہے جب کہ مشروع یوں کہنا ہے : ((يَهْديكمُ اللّٰهُ ويُصلِحُ بالَكُم)) فوائدِ حدیث: ٭ جب کسی انسان کو چھینک آئے تو اسے (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہنا چاہیے۔ ٭ چھینکنے والے کے لیے (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہنے پر ہمیں (( يرحمُك اللّٰهُ ))کہنا چاہیے۔ ٭ اگر چھینکنے والا (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) نہ کہے تو ہمیں کچھ نہیں کہنا چاہیے۔