کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 255
اس کا بدلہ یہ تھا کہ اس کے بھائی اس کے لیے رحمت کی دعا کریں ۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں :’’ جو بھی الحمد للہ کہنا سنے اس پر حق ہے …‘‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر سننے والے پر (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کے جواب میں (( يرحمُك اللّٰهُ ))کہنا واجب ہوجاتا ہے۔ اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کسی کو چھینک آئے اور وہ (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہے تو تم سب (( يرحمُك اللّٰهُ )) کہو۔‘‘ چھینکنے کے آداب میں سے ہے کہ جب انسان کوچھینک آئے تو وہ کوئی کپڑا اپنے منہ پر رکھ لے۔اہل علم رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں : اس میں دو حکمتیں ہیں : پہلي حکمت: …اس چھینک کے ساتھ بسا اوقات ایسے امراض نکلتے ہیں جو کہ گرد و نواح میں بیٹھے ہوئے لوگوں میں پھیل جاتے ہیں ۔(لہٰذا اس کا سدباب کیا گیا ہے )۔ دوسری حکمت:… کبھی کبھار چھینک کے ساتھ ناک سے گندی چیز نکل آتی ہے جس سے نفرت سی پیدا ہوتی ہے۔ جب انسان چہرے کو ڈھانک لیتا ہے تو اس کے لیے بہتر ہوجاتا ہے۔ لیکن ایسا بھی نہیں کرنا چاہیے جیسے بعض لوگ کرتے ہیں کہ چھینکنے کے وقت اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لیتے ہیں ۔ یہ غلطی ہے۔ اس لیے کہ ہاتھ رکھنے سے منہ سے نکلنے والی ہوا رک جاتی ہے، اور بسا اوقات ایسا کرنا انسان کی ذات کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ دوسری کئی احادیث ایسی بھی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جس انسان کو چھینک آئے اور وہ (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) نہ کہے تو اس کے لیے (( يرحمُك اللّٰهُ ))نہیں کہنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی چھینکے۔ ان میں سے ایک کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( يرحمُك اللّٰهُ ))مگر دوسرے کے لیے نہیں کہا۔ اس نے پوچھا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ دوسرا آدمی چھینکا تو آپ نے کہا: (( يرحمُك اللّٰهُ ))مگر جب میں چھینکا تو آپ نے ایسے نہیں کہا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس نے (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہا تھا، تم نے (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) نہیں کہا۔‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ جب انسان کو چھینک آئے اور وہ