کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 254
اور جب اس کا بھائی اسے یہ کہے تو وہ کہے: (( يَهْديكمُ اللهُ، ويُصلِحُ بالَكم)) [1] ’’ تمہیں ہدایت دے اللہ اور درست کرے تمہارا حال۔‘‘ شرح :…اس حدیث مبارکہ میں بیان ہے کہ چھینک آنے والا جب (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہے تواس کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں کو رحمُك اللّٰهُ کہنا چاہیے۔اس کے ساتھ ہی چھینکنے کے آداب ہیں ۔ چھینک آنے پر (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ چھینک چستی اور نشاط پر دلالت کرتی ہے۔ اس لیے آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں جب کسی انسان کو چھینک آتی ہے تو وہ چست ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو انسان کے لیے چستی اور سنجیدگی پسند ہے۔ حدیث میں آتا ہے: ’’ طاقتور مؤمن اللہ کے ہاں کمزور مؤمن کی نسبت زیادہ محبوب ہے ؛ اور ان میں سے ہر ایک میں خیر ہے۔‘‘ چھینک بھی چستی اور نشاط پر دلالت کرتی ہے اسی لیے اللہ تعالی کو پسند ہے۔اس موقع پر مشروع ہے کہ انسان (( الحَمْدُ لِلَّهِ))کہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت دی گئی ہے جس پر اس کی حمد وثنا بیان کرنا یعنی (( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہنا چاہے۔ علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں : ’’ جب انسان کو چھینک آئے اوروہ بیت الخلاء میں ہو تو اسے اپنی زبان سے الحمد للہ نہیں کہنا چاہیے۔بلکہ اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرے۔ اس لیے کہ بیت الخلاء میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا جاتا۔ جب کسی انسان کو چھینک آئے اوروہ الحمد للہ کہے تو سننے والوں پر واجب ہوتا ہے کہ وہ يرحمُك اللهُ کہہ کر اس کے لیے رحمت کی دعا کریں جو کہ اس کے(( الحَمْدُ لِلَّهِ)) کہنے کی جزاء ہے۔ اس لیے کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کی حمدبیان کرتا ہیتو
[1] اخرجہ البخاري: ۵۸۷۰۔