کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 251
نہیں کرتے۔‘‘ (اللہ تعالیٰ… لکھ دیتے ہیں ): یعنی ثبت کردیتے ہیں ، یا اس کے لیے اتنا اجر لکھنے کا حکم دے دیتے ہیں ۔ (دس لاکھ نیکیاں …): یہ دلیل ہے کثرت ثواب کی۔ علماء کہتے ہیں : یہ اس طرح سے ہے کہ بازار والوں سے غفلت کے اندھیرے، جھوٹ او رجھوٹی قسمیں صادر ہوتی ہیں ، جیسا کہ بازاروں میں دیکھا جاتا ہے۔ جب ان لوگوں میں سخت غفلت اور سختی پائی جاتی تھی تو اس حالت میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنے والے کا اجر بھی کثرت کے ساتھ بیان کیا گیا۔ ( …معاف کردیتے ہیں ):یعنی بخش دیتے ہیں ۔ یاپھر اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال سے دس لاکھ غلطیاں مٹانے کا حکم دے دیتے ہیں ؛ اگر اس کی اتنی غلطیاں ہوں ،اگر اتنی غلطیاں نہ ہوں تو اس کے برابر اس کے نامہ اعمال میں نیکیاں درج کردی جاتی ہیں ۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنادیا جاتا ہے۔ علامہ بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس روایت کا تقاضا ہے کہ ایسا ذکر پہلی فرصت میں کیا جائے، اس لیے کہ اس معمولی سے ذکر پر اتنا بڑا ثواب ملنے میں حکمت یہ ہے کہ اہل غفلت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے غازیوں کے ساتھ مل کر جہاد کرنے والا۔‘‘ محمد بن واسع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں قتیبہ بن مسلم کے پاس گیااور ان سے کہا : میں آپ کے لیے ایک ھدیہ لایا ہوں ۔ اور پھر ان سے یہ حدیث بیان کی۔ (تو آپ کا یہ حال ہوگیا کہ ) آپ اپنی سواری پر سوار ہوکر بازار میں آتے ؛ یہ کلمات کہہ کر واپس چلے جاتے۔‘‘ فوائدِ حدیث: ٭ بازار میں داخل ہوتے وقت ان الفاظ میں ذکر کا مستحب ہونا۔ ٭ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر جس سے مسلمانوں کو بہت ساری نیکیاں اور اجر و ثواب غنیمت میں ملتا ہے۔ ٭ جو کوئی بازار میں داخل ہوتے وقت یہ کلمات کہے، اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دی