کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 250
اوراس کے لشکر یہاں پر جمع ہوتے ہیں ۔ یہاں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا شیطان سے جنگ کرتا ہے، اور اس کے لشکروں کو شکست سے دوچار کرتا ہے۔ ایسا انسان اس بات کا مستحق ہے کہ اس کو مذکورہ بالاثواب ملے۔ بازار میں افضل یہ ہے کہ انسان تھوڑا بلند آواز میں یہ دعا کرے، تاکہ غافل لوگ بھی یہ آواز سن کر ایسے ہی ذکر ودعا کریں ۔اس میں دوسرے لوگوں کے لیے بھی فائدہ ہے۔ لیکن ایسا اس وقت کرنا چاہیے جب انسان کوریاکاری یا دکھلاوے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ لفظ حدیث : ((بيَدِه الخَيرُ)) ’’ اسی کے ہاتھ میں ہے خیر۔‘‘اور ایسے ہی شر بھی اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے ؛ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَـٰذِهِ مِنْ عِندِ اللّٰهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَـٰذِهِ مِنْ عِندِكَ ۚ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللّٰهِ ﴾ (النساء :۷۸) ’’کوئی بھلائی ہوتی ہے توکہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے؛ اور اگر کوئی برائی (بلا) آتی ہے (مثلاً قحط و گرانی مال یا جان کا نقصان) تو کہنے لگتے ہیں یہ تیری وجہ سے ہے (اے پیغمبر) کہہ دے سب اللہ کی طرف سے ہے۔‘‘ ادب کے طور پر شر کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی جاتی۔ وهو على كلِّ شيءٍ قَديرٌ: …وہ ہر ایک چیز پرقادر ہے، اور اس کی قدرت پوری اور بڑی زبردست ہے۔علامہ طیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’جو کوئی یہاں پر[بازار میں ] اللہ کا ذکر کرے، اس کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ ﴾ (النور:۳۸) ’’وہ ایسے جواں مرد ہیں جن کو سوداگری اور مول تول اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل