کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 231
فوائدِ حدیث :
٭ سفر میں سحر کے وقت اس دعا کی مشروعیت۔
٭ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے مدد کی طلب۔ اس لیے کہ اس کے علاوہ کوئی بھی پناہ دینے والا نہیں ۔
دوران سفر کسی جگہ ٹھہرنے کی دُعا
حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : جو کوئی کسی ٹھکانے پر پڑاؤ ڈالے، اور پھر یہ کلمات کہے :
((أعوذُ بكَلِماتِ اللّٰهِ التّامَّةِ مِن شَرِّ ما خلَقَ ))
’’میں اللہ کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں ، اس کی مخلوق کے شر سے۔‘‘
اسے کوئی چیز تکلیف (نقصان) نہیں دے سکتی یہاں تک کہ وہ اپنے اس ٹھکانہ سے کوچ کر لے۔‘‘[1]
شرح :… ((أعوذُ بكَلِماتِ اللّٰهِ التّامَّات ))علامہ ھروی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : کلمات تامات ’’مکمل کلمات ‘‘ سے مراد قرآن ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد: کامل کلمات ہیں ۔ اس کا معنی یہ ہوگا کہ ایسے کلمات جن میں کوئی نقص یا عیب نہیں داخل ہوسکتا جیسے لوگوں کے کلام میں ہوتا ہے۔اور یہ بھی کہا گیا ہے : ’’ ہر وہ چیز (جو نقصان دینے والی ہواور ) جس سے پناہ مانگی جاتی ہو، اس سے نفع بخش،کافی اور شافی کلمات۔
(کوچ کر لے …): یعنی اس جگہ سے منتقل ہوجائے۔ اس جملہ میں ان اہل جاہلیت پرر د ہے جو کہ جب کسی وادی میں اترتے تو کہا کرتے : ’’ ہم اس وادی کے سردار کی پناہ میں آتے ہیں ۔‘‘ اس سے مراد جنات کا بڑا سردار ہوتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورت جن میں
[1] مسلم :۲۷۰۸۔