کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 230
پر، پناہ میں آتے ہیں اللہ کی آگ(کے عذاب) سے۔‘‘ شرح :…صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا کہنا کہ : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح (سحر )کرتے تویہ دعا پڑھا کرتے: ((سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللّٰہِ وَحُسْنِ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَاَفْضِلْ عَلَیْنَا عَآئِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ)) ’’سنا، ایک سننے والے نے، اللہ کی تعریف کو اور ہم پر جو اس کے اچھے انعامات ہوئے(ان کاتذکرہ بھی) اے ہمارے رب ہمارا ساتھی بن جا اور مہربانی فرما ہم پر، پناہ میں آتے ہیں اللہ کی آگ(کے عذاب) سے۔‘‘ سحر کرنا:… اس سے مراد ہے صبح سحر کے وقت بیدار ہونا ہے۔ یا رات کوچلتے ہوئے صبح سحری کا وقت ہوجانا ہے۔سحر رات کے آخری حصہ کو کہا جاتا ہے۔ سَمِعَ سَامِعٌ:… ’’سننے والے نے سنا‘‘مراد یہ ہے کہ میرا یہ کلام سننے والے نے اسے دوسروں تک پہنچایا۔اس طرح کے کلمات سحر کے اذکار میں کہے جاتے ہیں ؛ اوران الفاظ میں دعا کی جاتی ہے۔علامہ خطابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس کا معنی یہ ہے کہ : ’’ ایک شہادت دینے والا ہمارے اللہ تعالیٰ کے لیے اس کے ان انعامات اوراچھی نعمتوں پر اس حمد کے بیان کرنے پر گواہ بنا۔ یہ قول کہ (( رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَاَفْضِلْ عَلَیْنَا ))اس کا معنی ہے کہ اے اللہ ! ہماری حفاظت فرما۔ اور حامی و کارساز ہوجا۔ اور ہم پر اپنی نعمتوں سے فضل فرما۔ اور ہم سے ایک مکروہ چیز کوپھیر دے۔ اوریہ الفاظ عَآئِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ مراد یہ ہے کہ میں یہ کلمات تیری امان میں آتے ہوئے اور آگ کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہوئے کہہ رہا ہوں ۔