کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 218
مایوس نہیں ہونا چاہیے خواہ اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔ اس لیے کہ اللہ عزو جل کے سامنے کوئی گناہ ایسا بڑا نہیں کہ وہ اپنے بندے کے ان گناہوں کو معاف نہ کرے۔اس عموم میں شرک اور دوسرے گناہ شامل ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کا شرک بھی معاف کردیتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ مغفرت کے بارے میں یہ انتہائی جامع قول ہے کہ ہر گناہ سے توبہ کرنے والے کے لیے مغفرت ہے۔جیسا کہ قرآن اس پر دلالت کرتا ہے۔جمہور اہل علم کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔ اگرچہ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بعض گناہوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں ۔جیسا کہ بعض کا کہنا ہے کہ :’’ بدعت کی طرف دعوت دینے والے کی توبہ باطن میں قبول نہیں ہوتی۔ اس کی دلیل بنی اسرائیلی شخص کے قصہ والی حدیث ہے؛ جس میں ہے :’’ تو ان لوگوں کا کیا ہوگا جن کو تونے گمراہ کیا ؟‘‘یہ بات غلط ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور اپنے نبی کی سنت میں یہ واضح کردیا ہے کہ اللہ تعالیٰ آئمہ کفر کی توبہ بھی قبول فرماتے ہیں ، جوکہ آئمہ بدعت سے بڑھ کر گمراہ ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ ﴾ (البروج:۱۰) ’’بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو ناحق ستایاپھر انھوں نے توبہ نہیں کی ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے (آخرت میں )اور جلنے کا عذاب۔‘‘ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس مہربانی کی طرف دیکھیں ۔ جنہوں نے اس کے دوستوں کو عذاب دیااورانہیں آزمائش میں ڈالا۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ انہیں توبہ کی دعوت دے رہے ہیں ۔ ایسے ہی قتل کرنے والے کی توبہ بھی ہے …الخ۔‘‘ دوسری قسم :… مغفرت عذاب کم ہونے کے معنی میں ؛ یا عذاب کو ایک مقررہ