کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 21
ہو کر جہنم میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘ دعا کی عظمت اور شان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ﴾ (الفرقان:۷۷) ’’فرما دیجیے!اگر تمہاری دعا التجا نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا۔‘‘ (مذکورہ بالا آیت میں ) بڑے ہی بلیغ انداز میں اللہ تعالیٰ نے دعا کی عظمت کو اجاگر کیا ہے؛ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا کرنے والے کا مقام و مرتبہ بیان کیا ہے۔ اس لیے کہ جب بھی کوئی دعا کرنے والا پورے اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو سنتا ہے۔ حتی کہ کفار کی دعا بھی سنتا ہے۔ خاص طور پر جب کوئی مجبور اور بے قرار ہو کر اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے ( تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے ) فرمایا: ﴿ أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ﴾ (النمل :۶۲) ’’ بھلا کون پہنچتاہے بیکس کی پکار کو جب اسکو پکارتا ہے اور وہ سختی کو دور کر دیتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ﴾ (العنکبوت:۶۵) ’’پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالی ہی کو پکارتے ہیں اس کے لیے عبادت کو خالص کرکے پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔‘‘ اسبابِ قبولیت ِدعا کا اہتمام: جب انسان دعا کی عظمت و شان کو جان لے۔ اور اپنے اوپراللہ کے کرم کو سمجھ لے ؛ اور اس سے دنیا اور آخرت میں حاصل ہونے والے فوائد کی معرفت حاصل کرلے، تو اسے چاہیے