کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 207
کہ زمینوں اورآسمانوں کی بادشاہی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔آپ کتنے ہی انسانوں کو دیکھتے ہوں گے کہ ان کے پاس مال و اولاد، بیٹے اور بیٹیاں اور دنیا کی ہر نعمت موجود ہوتی ہے، مگر وہ خود کسی ایسے مرض میں مبتلا ہوتا ہے جس میں اس کے یہ مال و دولت اور عزیز واقارب اسے اللہ کے ہاں کچھ بھی کام نہیں آتے۔ اس وجہ سے اسے وہ غم و پریشانی لاحق ہوتی ہے جس کی حقیقت کو اللہ کے سواکوئی نہیں جانتا۔ یہ تمام (اپنے معاملات کی ) اللہ کی طرف تفویض ہے۔ پس اس لیے مناسب ہے کہ جب انسان نماز سے فارغ ہو تو تین بار استغفار کرے،اور پھر کہے : ((اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبارَكْتَ یا ذا الجَلالِ والإِكْرامِ )) اور اس کے بعد یہ مذکورہ بالا دعا پڑھنی چاہیے۔ نماز کے بعد اذکار میں ترتیب واجب نہیں ہے۔ اگر بعض اذکار کو بعض پر مقدم یا مؤخر کردیا تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ۔ لیکن افضل یہ ہے کہ تین بار استغفار سے ابتداء کی جائے، پھر اس کے بعد ((اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبارَكْتَ یا ذا الجَلالِ والإِكْرامِ )) پڑھا جائے، اور اس کے بعد احادیث میں وارد اذکار بجالائے جائیں ۔ فوائدِ حدیث: ٭ نماز کے بعد ذکر الٰہی کی مشروعیت۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے وحدہ لاشریک ہونے کی معرفت۔ ٭ اس بات کی معرفت کہ بے شک اللہ تعالیٰ ہی دینے والا ہے اور وہی روکنے والا ہے ؛ وہی نفع دینے والا اور وہی نقصان دینے والا ہے۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۔