کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 206
حیثیت کو تیرے ہاں اس کی حیثیت۔‘‘ اس دعا میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف تفویض ہے۔ اس لیے کہ جسے وہ دے اس میں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا نہیں ۔ پس جو کچھ اللہ تعالیٰ نے آپ کودیا ہے وہ کوئی آپ سے روک نہیں سکتا،اور جو کچھ آپ کونہیں ملا، وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی آپ کو دے نہیں سکتا۔ اسی لیے فرمایا: ((لا مُعطيَ لِما منَعْتَ))جس چیز کوتوروک لے،اس کا کوئی دینے والا نہیں ۔‘‘ جب ہم اس دعا پر سچا ایمان لے آئیں گے تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کس سے مانگیں گے؟ ہاں جب اس دعا پر ایمان درست ہو تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں مانگ سکتے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی دینے والا ہی نہیں ۔ تو پھر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے کیسے مانگیں گے؟ اور ہم یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ہم کسی کو کوئی چیز دیتے ہیں تووہ اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی اس کی تقدیر میں لکھ رکھی ہے۔ اصل میں دینے والا صرف اللہ ہے، اور یہ ظاہر میں جو کوئی ہے وہ فقط سبب ہے۔مگر اس کے ساتھ ہی ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ جو کوئی ہمارے ساتھ بھلائی کرے ہم اس کا شکر ادا کریں ۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ’’ جو کوئی تمہارے ساتھ بھلائی کرے اسے اچھا بدلہ دو۔ اوراگر تمہارے پاس بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ ہو تو اس کے لیے دعا کرو یہاں تک کہ تم یہ سمجھنے لگ جاؤ کہ تم نے اس کا بدلہ دیدیا ہے۔‘‘ لیکن اس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ حقیقت میں جس نے ہمیں اس انعام سے نوازا ہے، اور اس کا حصول ہمارے لیے آسان کیاہے، وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ولا ينفَعُ ذا الجدِّ منك الجدُّ : …’’نہ نفع دے گی کسی صاحب حیثیت کو تیرے ہاں اس کی حیثیت‘‘ لفظ ’’جد ‘‘ کامعنی ہے تونگر، غنی ؛ صاحب حیثیت۔یعنی ایسا صاحب حیثیت انسان جس کے پاس مال و دولت ہو، بیٹے ہوں ، بیویاں ہوں ، اور دنیا کی ہر ایک پسندیدہ چیز ہو، توپھر بھی یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کے ہاں کچھ بھی کام نہیں آسکتیں ۔ اس لیے