کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 205
کیا جاتا ہے۔ اس لیے کہ جو چیز انسان کو تکلیف دیتی ہے، کبھی انسان کے لیے اس کی مصلحت ظاہر نہیں ہوتی؛ مگر اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہوتا ہے۔ پس اس لیے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوش کن خبر ملتی تو آپ فرماتے : ((الحمدُ للّٰهِ الَّذي بنعمتِهِ تتمُّ الصّالحاتِ )) ’’ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی نعمتوں سے نیک اعمال پورے ہوتے ہیں ۔‘‘ اور جب کوئی ایسی خبر ملتی جس سے آپ کو کوئی خوشی نہ ہو تو آپ فرماتے : ((الحمدُ للّٰهِ على كلِّ حالٍ)) ’’ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے لیے ہی تعریف ہے۔‘‘ بعض لوگ جو عجیب قسم کی دعا کرتے ہیں کہ : ((الحمد للّٰهَ الذي لا يحمد على مكروه سواه)) ’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں کہ مکروہ چیزپر جس کے علاوہ کسی کی تعریف نہیں کی جاتی۔‘‘ یہ ایک ایساغلط کلمہ ہے جو کہیں بھی وارد نہیں ہوا؛ اوراس کا معنی بھی صحیح نہیں ہے۔ بلکہ یوں کہا جاتا ہے : ((الحمدُ للّٰهِ على كلِّ حالٍ)) ’’ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے لیے ہی تعریف ہے۔‘‘ ((اللَّهمَّ لا مانعَ لِما أعطين ولا مُعطيَ لِما منَعْتَ ولا ينفَعُ ذا الجدِّ منك الجدُّ)) …:…اے اللہ! نہیں ہے کوئی روکنے والا اس چیز کو جو توعطاکرے اور نہیں کوئی دینے والا جس چیز کو تو روک لے اور نہیں فائدہ دے سکتی کسی صاحب