کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 193
وَما أَعْلَنْتُ: …وہ اقوال و افعال جن کا اظہار بشری کوتاہی کی وجہ سے کیا۔ أَسْرَفْتُ: …حد سے تجاوز کیا۔ شرح:…یہ دعائیں انتہائی اہم اور عظیم الشان دعاؤں میں سے ہیں ۔ اس لیے کہ ان میں سب سے بڑے شر اور اس کے اسباب سے پناہ مانگی گئی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی یہ دعا کیا کرتے تھے،اور لوگوں کو بھی یہ دعا کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔ اور اس دعا کے لیے نماز کا آخری حصہ مقرر کیا، اس لیے کہ اس وقت دعا قبول ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ یہ دعا عذاب قبر سے پناہ کی طلب ؛ جہنم کے عذاب سے پناہ، اور دنیا کی شہوات اور شبہات؛ اور شیطان کی اغواکاریوں ؛ اور قبر کی آزمائش سے پناہ کی طلب پر مشتمل ہے جوکہ عذاب قبر کے اسباب میں سے ایک ہے۔ اور دجال کے فتنوں سے پناہ مانگی گئی ہے جو کہ لوگوں کے لیے حق کی صورت میں ظاہرہوں گے۔ جب کہ وہ باطل ہوں گے۔ان میں سب سے بڑا دجال کا فتنہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس کے خفیہ اورظاہری شر سے ہمیں محفوظ رکھے۔ دوسری حدیث: …دوسری حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے ہیں کہ : اے اللہ! میری سابقہ لغزشیں بھی معاف کردے؛ اورآنے والی کوتاہیاں بھی۔یعنی مجھ سے جو بھی افراط و تفریط ہوئی ہے۔ علامہ الطیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ اس سے مراد یہ ہے کہ جو لغزشیں مجھ سے نبوت سے پہلے ہوئیں ، اور جو کچھ نبوت کے بعد ہوا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے : جو کچھ تونے میرے متعلق بعد میں فیصلہ کر رکھا ہے۔ اور یہ معنی بھی کیا گیا ہے کہ:’’اگر مجھ سے کوئی لغزش مستقبل میں ہوجائے تو تیری مغفرت بھی فوراً ہی اس کے ساتھ ہی حاصل ہوجائے۔ تو اس صورت میں مقصود یہ ہوگاکہ کسی معاملہ کے واقع ہونے سے پہلے مغفرت طلب کی جارہی ہے کہ اگرایسا ہوجائے توہمیں