کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 189
لگانے والا۔‘‘ اس لیے کہ بے شک وہی خالق حقیقی ہے جو پیدا کرنے اور ایجاد کرنے میں اکیلا اور منفرد ہے۔ باقی جو تصویریں پائی جاتی ہیں جن میں تخلیق کی کچھ حقیقت نہیں ہوتی ؛(جن کے متعلق لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ فلاں کی تخلیق ہے) بس فقط ایک وہم سا ہوتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ہی ہر ایک چیز اور اس کی صناعت کا خالق ہے،ارشاد فرمایا: ﴿ وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴾ (الصافات:۹۶) ’’حالانکہ تم کواور جن چیزوں کوتم بناتے ہو اللہ نے پیدا کیا ہے۔‘‘ نیز ارشاد الٰہی ہے: ﴿ اللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ﴾ (الزمر :۶۲) ’’ اللہ تعالیٰ ہی ہر ایک چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔‘‘ فوائدِحدیث : ٭ نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ رکوع میں کہے : ((اللَّهمَّ ربَّنا لَكَ الحمدُ ملءَ السَّمواتِ وملءَ الأرضِ و ما بينَهما، ومِلءَ ما شِئتَ من شيءٍ بعدُ)) ’’اے اللہ اے ہمارے پروردگار ! تیرے لیے ہی تمام تعریفیں ہیں ، اتنی کہ بھر جائے اس سے آسمان اور بھر جائے اس سے زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور بھر جائے ہر وہ چیز جسے تو چاہے اس کے بعد۔‘‘ ٭ اور جب سجد ہ کرے تو یوں دعا کرنا بھی جائز ہے : ((اللَّهُمَّ لكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الخالِقِينَ )) ’’اے اللہ ! میں تیرے لیے سجدہ کرتا ہوں ، اور تجھ پر ایمان لاتا ہوں ، اور تیرے